بلوغ المرام - حدیث 474

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ ضعيف وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - النَّائِحَةَ، وَالْمُسْتَمِعَةَ. أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ.

ترجمہ - حدیث 474

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ کرنے والی اور سننے والی پر لعنت کی ہے۔ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے‘ تاہم نوحے کی ممانعت دیگر صحیح احادیث میں موجود ہے جیسا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حضرت جریر رحمہ اللہ سے روایت ہے‘ انھوں نے کہا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حمص شہر میں خطبہ دیا تو اس خطبے کے دوران میں یہ بھی فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (سنن ابن ماجہ‘ الجنائز‘ حدیث:۱۵۸۰ ‘ والمعجم الکبیر للطبراني: ۱۹ /۳۷۳‘ حدیث:۸۷۶) بلکہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے نوحہ نہ کرنے کا باقاعدہ عہد لیتے تھے جیسا کہ آیندہ روایت میں مروی ہے۔ علاوہ ازیں احادیث میں تو اس کی بابت سخت وعید بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نوحہ جاہلیت کا رواج ہے۔ نوحہ کرنے والی اگر توبہ کیے بغیر مر گئی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے تارکول کے کپڑے اور آگ کے شعلے کی قمیص تیار کرے گا۔‘‘ (سنن ابن ماجہ‘ الجنائز‘ باب ماجاء في النھي عن النیاحۃ‘ حدیث:۱۵۸۱) نیز حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میت پر نوحہ کرنا جاہلیت کا رواج ہے۔ نوحہ کرنے والی اگر توبہ کیے بغیر مر گئی تو اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے جسم پر تارکول کی قمیصیں ہوں گی‘ پھر ان پر آگ کے شعلوں کی قمیص پہنائی جائے گی۔‘‘ (سنن ابن ماجہ‘ الجنائز‘ حدیث:۱۵۸۲) اسی طرح ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی روایت جو آگے آ رہی ہے‘ اس میں مذکور ہے کہ مرنے والے کو اس پر نوحہ کیے جانے کی وجہ سے قبر میں عذاب دیا جاتا ہے۔ یہ حکم اور وعیدیں صرف عورت کے لیے خاص نہیں بلکہ مرد بھی اس جرم کا ارتکاب کرے گا تو قیامت کو اسے بھی یہی سزا ملے گی۔ احادیث میں عورتوں کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ عرب میں عورتیں ہی نوحہ کرتی تھیں۔ ارشاد نبوی ہے: ’’جو شخص رخساروں پر تھپڑ مارے‘ گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی طرح پکارے وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ حدیث:۱۲۹۷) اس میں مرد بھی شامل ہیں۔ ان احادیث اور اس قسم کی دیگر احادیث سے اس کی ممانعت واضح ہے‘ بلکہ مسند احمد کی حسن درجے کی روایت میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرما دیا ہے جس کے ساتھ نوحہ کرنے والی عورتیں ہوں۔ بہرحال ان تمام احادیث سے نوحے کی ممانعت اور اس پر وعید ثابت ہوتی ہے۔ جب نوحہ کرنا اتنا بڑا گناہ ہے تو نوحہ سننا تو بالاولی گناہ ہو گا۔واللّٰہ أعلم۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الجنائز، باب في النوح، حديث: 3128.* قال أبو حاتم الرازي: " حديث منكر، محمد بن الحسن وأبوه وجده ضعفاء في الحديث". مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے‘ تاہم نوحے کی ممانعت دیگر صحیح احادیث میں موجود ہے جیسا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حضرت جریر رحمہ اللہ سے روایت ہے‘ انھوں نے کہا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حمص شہر میں خطبہ دیا تو اس خطبے کے دوران میں یہ بھی فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (سنن ابن ماجہ‘ الجنائز‘ حدیث:۱۵۸۰ ‘ والمعجم الکبیر للطبراني: ۱۹ /۳۷۳‘ حدیث:۸۷۶) بلکہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے نوحہ نہ کرنے کا باقاعدہ عہد لیتے تھے جیسا کہ آیندہ روایت میں مروی ہے۔ علاوہ ازیں احادیث میں تو اس کی بابت سخت وعید بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نوحہ جاہلیت کا رواج ہے۔ نوحہ کرنے والی اگر توبہ کیے بغیر مر گئی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے تارکول کے کپڑے اور آگ کے شعلے کی قمیص تیار کرے گا۔‘‘ (سنن ابن ماجہ‘ الجنائز‘ باب ماجاء في النھي عن النیاحۃ‘ حدیث:۱۵۸۱) نیز حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میت پر نوحہ کرنا جاہلیت کا رواج ہے۔ نوحہ کرنے والی اگر توبہ کیے بغیر مر گئی تو اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے جسم پر تارکول کی قمیصیں ہوں گی‘ پھر ان پر آگ کے شعلوں کی قمیص پہنائی جائے گی۔‘‘ (سنن ابن ماجہ‘ الجنائز‘ حدیث:۱۵۸۲) اسی طرح ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی روایت جو آگے آ رہی ہے‘ اس میں مذکور ہے کہ مرنے والے کو اس پر نوحہ کیے جانے کی وجہ سے قبر میں عذاب دیا جاتا ہے۔ یہ حکم اور وعیدیں صرف عورت کے لیے خاص نہیں بلکہ مرد بھی اس جرم کا ارتکاب کرے گا تو قیامت کو اسے بھی یہی سزا ملے گی۔ احادیث میں عورتوں کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ عرب میں عورتیں ہی نوحہ کرتی تھیں۔ ارشاد نبوی ہے: ’’جو شخص رخساروں پر تھپڑ مارے‘ گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی طرح پکارے وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ حدیث:۱۲۹۷) اس میں مرد بھی شامل ہیں۔ ان احادیث اور اس قسم کی دیگر احادیث سے اس کی ممانعت واضح ہے‘ بلکہ مسند احمد کی حسن درجے کی روایت میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرما دیا ہے جس کے ساتھ نوحہ کرنے والی عورتیں ہوں۔ بہرحال ان تمام احادیث سے نوحے کی ممانعت اور اس پر وعید ثابت ہوتی ہے۔ جب نوحہ کرنا اتنا بڑا گناہ ہے تو نوحہ سننا تو بالاولی گناہ ہو گا۔واللّٰہ أعلم۔