كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْ بُرَيْدَةَ بْنِ الْحَصِيبِ الْأَسْلَمِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ. زَادَ التِّرْمِذِيُّ: ((فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْآخِرَةَ)). زَادَ ابْنُ مَاجَهْ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ: ((وَتُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا)).
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا۔ اب ان کی زیارت کیا کرو۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔) ترمذی نے اتنا اضافہ نقل کیا ہے: ’’کیونکہ قبروں کی زیارت آخرت کی یاد دلاتی ہے۔‘‘ اور ابن ماجہ نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں یہ اضافہ بیان کیا ہے : ’’یہ زیارت دنیا سے بے رغبت بنادیتی ہے۔‘‘
تشریح :
1. اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قبروں کی زیارت جائز ہے۔ 2.ابتدا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا مگر پھر اس کی اجازت دے دی اور اس سے مقصد آخرت کی یاد اور میت کے لیے بخشش و مغفرت کی دعا کرنا ہے۔ 3. قبروں پر نذر و نیاز اور عرس وغیرہ کا شریعت مطہرہ میں کوئی جواز نہیں۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الجنائز، باب استئذان النبي صلى الله عليه وسلم في زيارة قبر أمه، حديث:977، والترمذي، الجنائز، حديث:1054 وقال: "حسن صحيح" وحديث ابن مسعود أخرجه ابن ماجه، الجنائز، حديث:1571 وهو حديث حسن.
1. اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قبروں کی زیارت جائز ہے۔ 2.ابتدا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا مگر پھر اس کی اجازت دے دی اور اس سے مقصد آخرت کی یاد اور میت کے لیے بخشش و مغفرت کی دعا کرنا ہے۔ 3. قبروں پر نذر و نیاز اور عرس وغیرہ کا شریعت مطہرہ میں کوئی جواز نہیں۔