كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ حسن وَعَنْ عُثْمَانَ - رضي الله عنه - قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ وَقَفَ عَلَيْهِ وَقَالَ: ((اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ وَسَلُوا لَهُ التَّثْبِيتَ، فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ.
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کی تدفین سے فارغ ہوتے تو قبر پر (قبر کے پاس) کھڑے ہو جاتے اور فرماتے: ’’اپنے بھائی کے لیے بخشش مانگو اور ثابت قدم رہنے کی دعا کرو کیونکہ اب اس سے بازپرس کی جائے گی۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت سے قبر میں باز پرس ہوتی ہے۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسنون یہ ہے کہ دفن کے بعد واپس آتے ہوئے قبر پر میت کے لیے استغفار اور ثابت قدمی کی دعا کی جائے۔ 3.قبر سے یا قبرستان سے چالیس قدم دور آ کر دعا کرنے اور اس کے علاوہ دیگر رسمیں ادا کرنے والی بات بالکل غلط ہے۔ اس کا شریعت اسلامی میں قطعاً کوئی ثبوت نہیں ملتا۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الجنائز، باب الاستغفار عند القبر للميت في وقت الانصراف، حديث:3221، والحاكم:1 /380.
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت سے قبر میں باز پرس ہوتی ہے۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسنون یہ ہے کہ دفن کے بعد واپس آتے ہوئے قبر پر میت کے لیے استغفار اور ثابت قدمی کی دعا کی جائے۔ 3.قبر سے یا قبرستان سے چالیس قدم دور آ کر دعا کرنے اور اس کے علاوہ دیگر رسمیں ادا کرنے والی بات بالکل غلط ہے۔ اس کا شریعت اسلامی میں قطعاً کوئی ثبوت نہیں ملتا۔