كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ - رضي الله عنه - أَدْخَلَ الْمَيِّتَ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيِ الْقَبْرَ، وَقَالَ: هَذَا مِنَ السُّنَّةِ. أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ.
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابواسحٰق رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ نے میت کو قبر کی پائینتی کی طرف سے قبر میں اتارا اور کہا کہ سنت طریقہ یہی ہے۔ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ میت کو قبر میں پاؤں کی جانب سے اتارنا چاہیے۔ اہل حجاز میں اسی پر عمل تھا اور اسی کو امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ نے اختیار کیا ہے اور یہی افضل ہے کیونکہ کوئی صحیح روایت اس کے برعکس ثابت نہیں۔ راوئ حدیث: [حضرت ابواسحاق رحمہ اللہ ] عمرو بن عبداللہ سبیعی ہمدانی کوفی۔ مشہور تابعی ہیں۔ آپ سے بکثرت روایات مروی ہیں مگر تدلیس کرتے تھے۔ آخر عمر میں ذہنی توازن بگڑ گیا تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابھی دو سال باقی تھے کہ ان کی پیدائش ہوئی۔ ۱۲۹ ہجری میں فوت ہوئے۔ [حضرت عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ ] خطمی انصاری۔ قبیلۂاوس سے تھے۔ جس وقت صلح حدیبیہ میں حاضر ہوئے اس وقت ان کی عمر سترہ برس تھی۔ جنگ جمل و صفین میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ کوفہ میں آئے۔ ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے عہد میں کوفہ کے والی تھے۔ اسی دور میں کوفہ کے مقام پر فوت ہوئے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الجنائز، باب في الميت يدخل من قبل رجليه، حديث:3211.
اس سے معلوم ہوا کہ میت کو قبر میں پاؤں کی جانب سے اتارنا چاہیے۔ اہل حجاز میں اسی پر عمل تھا اور اسی کو امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ نے اختیار کیا ہے اور یہی افضل ہے کیونکہ کوئی صحیح روایت اس کے برعکس ثابت نہیں۔ راوئ حدیث: [حضرت ابواسحاق رحمہ اللہ ] عمرو بن عبداللہ سبیعی ہمدانی کوفی۔ مشہور تابعی ہیں۔ آپ سے بکثرت روایات مروی ہیں مگر تدلیس کرتے تھے۔ آخر عمر میں ذہنی توازن بگڑ گیا تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابھی دو سال باقی تھے کہ ان کی پیدائش ہوئی۔ ۱۲۹ ہجری میں فوت ہوئے۔ [حضرت عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ ] خطمی انصاری۔ قبیلۂاوس سے تھے۔ جس وقت صلح حدیبیہ میں حاضر ہوئے اس وقت ان کی عمر سترہ برس تھی۔ جنگ جمل و صفین میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ کوفہ میں آئے۔ ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے عہد میں کوفہ کے والی تھے۔ اسی دور میں کوفہ کے مقام پر فوت ہوئے۔