بلوغ المرام - حدیث 464

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا، فَمَنْ تَبِعَهَا فَلَا يَجْلِسْ حَتَّى تُوضَعَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 464

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم کسی جنازے کو آتا دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ‘ نیز جو شخص جنازے کے ساتھ ہو وہ جنازے کے (زمین پر) رکھے جانے سے پہلے نہ بیٹھے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : موت کا عمل انسان کے لیے اضطراب اور بے چینی و بے قراری کا باعث ہوتا ہے‘ نیز میت کے ہمراہ فرشتے بھی ہوتے ہیں‘ اس لیے ان کے احترام میں کھڑے ہونا لائق اعتبار ہے۔ مگر بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوا کہ جنازے کے لیے کھڑا ہونا یہودیوں کا طریقہ ہے تو آپ نے بیٹھنے اور یہودیوں کی مخالفت کا حکم فرمایا۔ اس بنا پر بعض نے کھڑے ہونے کے حکم کو منسوخ قرار دیا ہے۔ اور بعض نے اس حکم کو محض استحباب پر محمول کیا ہے اور صرف وجوب کو منسوخ قرار دیا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ وغیرہ نے کھڑے ہونے کے حکم کو منسوخ قرار دیا ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الجنائز، باب من تبع جنازة فلا يقعد حتي توضع...، حديث:1310، ومسلم، الجنائز، باب القيام للجنازة، حديث:959. موت کا عمل انسان کے لیے اضطراب اور بے چینی و بے قراری کا باعث ہوتا ہے‘ نیز میت کے ہمراہ فرشتے بھی ہوتے ہیں‘ اس لیے ان کے احترام میں کھڑے ہونا لائق اعتبار ہے۔ مگر بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوا کہ جنازے کے لیے کھڑا ہونا یہودیوں کا طریقہ ہے تو آپ نے بیٹھنے اور یہودیوں کی مخالفت کا حکم فرمایا۔ اس بنا پر بعض نے کھڑے ہونے کے حکم کو منسوخ قرار دیا ہے۔ اور بعض نے اس حکم کو محض استحباب پر محمول کیا ہے اور صرف وجوب کو منسوخ قرار دیا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ وغیرہ نے کھڑے ہونے کے حکم کو منسوخ قرار دیا ہے۔