بلوغ المرام - حدیث 460

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ، وَإِنْ تَكُ سِوَى ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ)) مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 460

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنازہ لے جانے میں جلدی کیا کرو‘ اس لیے کہ اگر وہ نیک ہے تو پھر وہ بھلائی ہی ہے جس کی طرف تم اسے لے جا رہے ہو اور اگر وہ نیک نہیں ہے تو پھر شر ہے جسے تم اپنی گردن سے اتار رہے ہو۔‘‘(بخاری و مسلم)
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وفات ہو جانے کے بعد میت کو دفن کرنے میں جلدی کرنی چاہیے‘ دور دراز کے اقارب و احباب کو جمع کرنا اور ان کی آمد کے انتظار میں تاخیر کرنا خلاف سنت ہے‘ نیز اسی طرح اگر کوئی شخص اپنے گھر سے دور کسی اور جگہ یا کسی دوسرے ملک میں فوت ہو جاتا ہے تو اسے اپنے ملک میں واپس لانے کے بجائے ادھر ہی دفن کر دینا چاہیے جس ملک میں اس کی وفات ہوئی ہے‘ مثلاً: اگر کوئی شخص حج یا عمرہ کرنے کے لیے سعودی عرب جاتا ہے اور وہاں اس کی موت واقع ہو جاتی ہے تو اسے واپس پاکستان لانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اسے ادھر ہی دفن کرنا اقرب الی السنہ ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الجنائز، باب السرعة بالجنازة، حديث:1315، ومسلم، الجنائز، باب الإسراع بالجنازة، حديث:944. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وفات ہو جانے کے بعد میت کو دفن کرنے میں جلدی کرنی چاہیے‘ دور دراز کے اقارب و احباب کو جمع کرنا اور ان کی آمد کے انتظار میں تاخیر کرنا خلاف سنت ہے‘ نیز اسی طرح اگر کوئی شخص اپنے گھر سے دور کسی اور جگہ یا کسی دوسرے ملک میں فوت ہو جاتا ہے تو اسے اپنے ملک میں واپس لانے کے بجائے ادھر ہی دفن کر دینا چاہیے جس ملک میں اس کی وفات ہوئی ہے‘ مثلاً: اگر کوئی شخص حج یا عمرہ کرنے کے لیے سعودی عرب جاتا ہے اور وہاں اس کی موت واقع ہو جاتی ہے تو اسے واپس پاکستان لانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اسے ادھر ہی دفن کرنا اقرب الی السنہ ہے۔