بلوغ المرام - حدیث 456

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلَفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ، فَقَرَأَ فَاتِحَةَ الكِتَابِ فَقَالَ: ((لِتَعْلَمُوا أَنَّهَا سُنَّةٌ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

ترجمہ - حدیث 456

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل حضرت طلحہ بن عبداللہ بن عوف رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی۔ انھوں نے اس میں سورۂ فاتحہ پڑھی اور فرمایا: (میں نے اس لیے سورۂ فاتحہ پڑھی ہے) تاکہ تمھیں معلوم ہو جائے کہ یہ سنت ہے۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سورۂ فاتحہ بلند آواز سے پڑھی اور وجہ بھی بیان کر دی کہ تمھیں بتانے کے لیے میں نے ایسا کیا ہے کہ یہ مسنون ہے۔ گویا نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ اونچی آواز سے پڑھنا بھی جائز ہے۔ راوئ حدیث: [طلحہ بن عبداللہ بن عوف رحمہ اللہ ] یہ (حضرت طلحہ بن عبداللہ بن عوف رحمہ اللہ ) زہری قرشی‘ مدنی تھے۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف مشہور و معروف صحابی کے بھتیجے تھے۔ طلحہ ندی کے لقب سے مشہور تھے۔ ثقہ اور بڑے پائے کے فقیہ تھے۔ اوساط تابعین میں شمار کیے گئے ہیں۔ ۹۷ ہجری میں ۷۲ برس کی عمر پا کر فوت ہوئے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الجنائز، باب قراءة فاتحة الكتاب على الجنازة، حديث:1335. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سورۂ فاتحہ بلند آواز سے پڑھی اور وجہ بھی بیان کر دی کہ تمھیں بتانے کے لیے میں نے ایسا کیا ہے کہ یہ مسنون ہے۔ گویا نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ اونچی آواز سے پڑھنا بھی جائز ہے۔ راوئ حدیث: [طلحہ بن عبداللہ بن عوف رحمہ اللہ ] یہ (حضرت طلحہ بن عبداللہ بن عوف رحمہ اللہ ) زہری قرشی‘ مدنی تھے۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف مشہور و معروف صحابی کے بھتیجے تھے۔ طلحہ ندی کے لقب سے مشہور تھے۔ ثقہ اور بڑے پائے کے فقیہ تھے۔ اوساط تابعین میں شمار کیے گئے ہیں۔ ۹۷ ہجری میں ۷۲ برس کی عمر پا کر فوت ہوئے۔