كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ ضعيف وَعَنْ حُذَيْفَةَ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ يَنْهَى عَنِ النَّعْيِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالتِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ.
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نعي (موت کے لیے کھلے عام منادی) سے منع فرمایا کرتے تھے۔ (اسے احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے حسن قرار دیا ہے۔)
تشریح :
ہمارے فاضل محقق نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے‘ تاہم دیگر احادیث کی روشنی میں مطلقاً موت کی اطلاع دینا ممنوع نہیں ہے جیسا کہ حبشہ میں حضرت نجاشی رحمہ اللہ کی وفات ہوئی تو مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خبر دی اور غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی۔ علاوہ ازیں جنگ موتہ میں حضرت زید‘ حضرت جعفر طیار اور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم مسلمانوں کی قیادت کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے شہید ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعے سے خبر ہوئی‘ چنانچہ آپ نے اسی وقت مدینہ منورہ میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو ان حضرات کی شہادت کی خبر دی۔ دیکھیے: (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ حدیث:۱۲۴۵) لہٰذا مذکورہ روایت میں ممانعت سے مراد اعلان کا وہ جاہلی انداز ہے کہ جب کوئی آدمی مر جاتا تو چند افراد کو مقرر کیا جاتا کہ بازاروں اور گلی کوچوں میں گھوم پھر کر اس کی وفات کارو رو کر اعلان کریں اور اس کے افعال اور محاسن کو فخریہ انداز میں بیان کریں۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج :
أخرجه الترمذي، الجنائز، باب ما جاء في كراهية النعي، حديث:986، وابن ماجه، الجنائز، حديث:1476، وأحمد:5 /385، 406. *قال يحيى بن معين في بلال بن يحيى: "روايته عن حذيفة مرسلة"، وبه ضعف الحديث.
ہمارے فاضل محقق نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے‘ تاہم دیگر احادیث کی روشنی میں مطلقاً موت کی اطلاع دینا ممنوع نہیں ہے جیسا کہ حبشہ میں حضرت نجاشی رحمہ اللہ کی وفات ہوئی تو مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خبر دی اور غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی۔ علاوہ ازیں جنگ موتہ میں حضرت زید‘ حضرت جعفر طیار اور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم مسلمانوں کی قیادت کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے شہید ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعے سے خبر ہوئی‘ چنانچہ آپ نے اسی وقت مدینہ منورہ میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو ان حضرات کی شہادت کی خبر دی۔ دیکھیے: (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ حدیث:۱۲۴۵) لہٰذا مذکورہ روایت میں ممانعت سے مراد اعلان کا وہ جاہلی انداز ہے کہ جب کوئی آدمی مر جاتا تو چند افراد کو مقرر کیا جاتا کہ بازاروں اور گلی کوچوں میں گھوم پھر کر اس کی وفات کارو رو کر اعلان کریں اور اس کے افعال اور محاسن کو فخریہ انداز میں بیان کریں۔ واللّٰہ أعلم۔