بلوغ المرام - حدیث 446

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - بِرَجُلٍ قَتَلَ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 446

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی لایا گیا جس نے چوڑے نیزے سے خودکشی کی تھی۔ آپ نے اس کی نماز نہ پڑھی۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : خود کشی کرنے والے کی نمازہ جنازہ پڑھنے میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس کی نماز جنازہ بالکل نہیں پڑھی جائے گی اور ایک قول یہ ہے کہ قوم کے معزز و فضلاء اور معتبر شخصیات تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گی‘ البتہ عام لوگ پڑھیں گے کیونکہ سنن نسائی میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’میں اس پر نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا۔‘‘ (سنن النسائي‘ الجنائز‘ باب ترک الصلاۃ علی من قتل نفسہ‘ حدیث:۱۹۶۶) یہ اس بات کا قرینہ ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے نماز جنازہ پڑھی تھی‘ جیسے ابتدا میں آپ مقروض کا جنازہ نہیں پڑھتے تھے‘ البتہ صحابہ کو فرما دیتے تھے کہ تم جنازہ پڑھو اور دوسرا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج : أخرجه مسلم، الجنائز، باب ترك الصلاة على القاتل نفسه، حديث:978. خود کشی کرنے والے کی نمازہ جنازہ پڑھنے میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس کی نماز جنازہ بالکل نہیں پڑھی جائے گی اور ایک قول یہ ہے کہ قوم کے معزز و فضلاء اور معتبر شخصیات تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گی‘ البتہ عام لوگ پڑھیں گے کیونکہ سنن نسائی میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’میں اس پر نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا۔‘‘ (سنن النسائي‘ الجنائز‘ باب ترک الصلاۃ علی من قتل نفسہ‘ حدیث:۱۹۶۶) یہ اس بات کا قرینہ ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے نماز جنازہ پڑھی تھی‘ جیسے ابتدا میں آپ مقروض کا جنازہ نہیں پڑھتے تھے‘ البتہ صحابہ کو فرما دیتے تھے کہ تم جنازہ پڑھو اور دوسرا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے۔ واللّٰہ أعلم۔