كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْ بُرَيْدَةَ - رضي الله عنه - فِي قِصَّةِ الْغَامِدِيَّةِ الَّتِي أَمَرَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - بِرَجْمِهَا فِي الزِّنَا - قَالَ: ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَصُلِّيَ عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے غامدیہ کے قصے میں مروی ہے جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارتکاب زنا کی پاداش میں سنگساری کا حکم دیا تھا۔ وہ کہتے ہیں: آپ نے اس کی (نماز جنازہ کی)بابت حکم دیا‘ پھر خود اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور اسے دفن کیا گیا۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. یہ حدیث اس کی دلیل ہے کہ جسے شرعی حد لگی ہو اور وہ جاں بحق ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل‘ حدیث:۲۳۲۲‘ و نیل الأوطار‘ باب الصلاۃ علی من قتل في حد) 2.صحیح روایات سے یہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود غامدیہ کی نماز جنازہ ادا فرمائی تھی۔ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرنے والے‘ مثلاً: خود کشی کرنے اور زنا وغیرہ کرنے والے کے بارے میں قاضی عیاض نے کہا ہے کہ علماء کے نزدیک ان کا جنازہ پڑھا جائے گا‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام (کبیر) اور مفتی کو فاسق کا جنازہ پڑھانے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ فساق کو اس سے عبرت حاصل ہو۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الحدود، باب من اعترف على نفسه بالزنى، حديث:1695.
1. یہ حدیث اس کی دلیل ہے کہ جسے شرعی حد لگی ہو اور وہ جاں بحق ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل‘ حدیث:۲۳۲۲‘ و نیل الأوطار‘ باب الصلاۃ علی من قتل في حد) 2.صحیح روایات سے یہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود غامدیہ کی نماز جنازہ ادا فرمائی تھی۔ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرنے والے‘ مثلاً: خود کشی کرنے اور زنا وغیرہ کرنے والے کے بارے میں قاضی عیاض نے کہا ہے کہ علماء کے نزدیک ان کا جنازہ پڑھا جائے گا‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام (کبیر) اور مفتی کو فاسق کا جنازہ پڑھانے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ فساق کو اس سے عبرت حاصل ہو۔