كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ ضعيف وَعَنْ عَلِيٍّ - رضي الله عنه - قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((لَا تُغَالُوا فِي الْكَفَنِ، فَإِنَّهُ يُسْلَبُ سَرِيعًا)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ.
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا‘ آپ فرما رہے تھے: ’’(اپنے مردوں کو بہت) قیمتی کفن نہ دیا کرو کیونکہ وہ تو بہت جلد چھین لیا جاتا ہے۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
بہت قیمتی کفن کی میت کو ضرورت ہی نہیں کیونکہ اسے دیر یا سویر بوسیدہ ہو جانا ہے۔ یہ روایت سنداً ضعیف ہے مگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا وفات کے وقت کا فرمان اس کا مؤید ہے کہ میری چادروں کو دھو کر مجھے انھی میں کفن دینا کیونکہ زندہ آدمی نئے لباس کا میت سے زیادہ حقدار ہوتا ہے۔ (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ باب موت یوم الاثنین‘ حدیث:۱۳۸۷)
تخریج :
أخرجه أبوداود، الجنائز، باب كراهية المغالاة في الكفن، حديث:3154.* عمروبن هاشم الجنبي لين الحديث، أفرط فيه ابن حبان (تقريب)، وابن أبي خالد عنعن، وفيه علة أخرى.
بہت قیمتی کفن کی میت کو ضرورت ہی نہیں کیونکہ اسے دیر یا سویر بوسیدہ ہو جانا ہے۔ یہ روایت سنداً ضعیف ہے مگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا وفات کے وقت کا فرمان اس کا مؤید ہے کہ میری چادروں کو دھو کر مجھے انھی میں کفن دینا کیونکہ زندہ آدمی نئے لباس کا میت سے زیادہ حقدار ہوتا ہے۔ (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ باب موت یوم الاثنین‘ حدیث:۱۳۸۷)