بلوغ المرام - حدیث 441

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْهُ رضي الله عنه قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحَدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ يَقُولُ: ((أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ?))، فَيُقَدِّمُهُ فِي اللَّحْدِ، وَلَمْ يُغَسَّلُوا، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

ترجمہ - حدیث 441

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل حضرت جابر رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شہدائے احد میں سے دو دو آدمیوں کو ایک کپڑے (کفن) میں اکٹھا کرتے اور دریافت فرماتے : ’’ان میں سے قرآن کسے زیادہ یاد تھا؟‘‘ چنانچہ جسے زیادہ یاد ہوتا‘ اسے لحد میں آگے رکھتے۔ نہ تو ان شہداء کو غسل دیا گیا اور نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : اس حدیث سے کئی مسائل ثابت ہوتے ہیں: 1.ضرورت کے وقت ایک کفن میں دو آدمیوں کو کفنانا درست ہے۔ 2.دو یا اس سے زیادہ میتوں کو ایک ہی قبر میں دفن کرنا بھی جائز ہے‘ البتہ ان میں صاحب قرآن کو پہلے داخل کرنا چاہیے اور قبلے کی جانب مقدم کرنا چاہیے۔ 3.شہدائے فی سبیل اللہ کو غسل نہیں دیا جاتا جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: ’’انھیں غسل مت دو‘ ان کا ہر ایک زخم قیامت کے روز مشک اور کستوری جیسی خوشبو دے رہا ہوگا۔‘‘ (مسند أحمد:۳ /۲۹۹) 4. شہداء کا جنازہ بھی ضروری نہیں۔ جن روایات میں شہدائے احد کی نماز جنازہ پڑھنے کا ذکر ہے اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پر ستر تکبیریں کہنے کا ذکر ہے‘ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ روایات صحیح نہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے آٹھ سال بعد شہدائے احد کا جنازہ پڑھا۔ (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ حدیث : ۱۳۴۴) امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ان کے لیے دعائے مغفرت ہے ورنہ شہید کی نمازہ جنازہ کے قائلین مدت دراز کے بعد قبر پر جنازہ پڑھنے کے قائل کیوں نہیں؟
تخریج : أخرجه البخاري، الجنائز، باب من يقدم في اللحد، حديث:1347 نحو المعنى. اس حدیث سے کئی مسائل ثابت ہوتے ہیں: 1.ضرورت کے وقت ایک کفن میں دو آدمیوں کو کفنانا درست ہے۔ 2.دو یا اس سے زیادہ میتوں کو ایک ہی قبر میں دفن کرنا بھی جائز ہے‘ البتہ ان میں صاحب قرآن کو پہلے داخل کرنا چاہیے اور قبلے کی جانب مقدم کرنا چاہیے۔ 3.شہدائے فی سبیل اللہ کو غسل نہیں دیا جاتا جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: ’’انھیں غسل مت دو‘ ان کا ہر ایک زخم قیامت کے روز مشک اور کستوری جیسی خوشبو دے رہا ہوگا۔‘‘ (مسند أحمد:۳ /۲۹۹) 4. شہداء کا جنازہ بھی ضروری نہیں۔ جن روایات میں شہدائے احد کی نماز جنازہ پڑھنے کا ذکر ہے اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پر ستر تکبیریں کہنے کا ذکر ہے‘ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ روایات صحیح نہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے آٹھ سال بعد شہدائے احد کا جنازہ پڑھا۔ (صحیح البخاري‘ الجنائز‘ حدیث : ۱۳۴۴) امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ان کے لیے دعائے مغفرت ہے ورنہ شہید کی نمازہ جنازہ کے قائلین مدت دراز کے بعد قبر پر جنازہ پڑھنے کے قائل کیوں نہیں؟