کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْوُضُوءِ صحيح وَعَنْ جَابِرٍ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - فِي صِفَةِ حَجِّ النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ صلى الله عليه وسلم: ((ابْدَؤُوا بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ)). أَخْرَجَهُ النَّسَائِيُّ، هَكَذَا بِلَفْظِ الْأَمْرِ وَهُوَ عِنْدَ مُسْلِمٍ بِلَفْظِ الْخَبَرِ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: وضو کے احکام ومسائل
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آغاز اسی چیز سے کرو جس سے اللہ تعالیٰ نے آغاز کیا ہے۔‘‘ (اسے نسائی نے اسی طرح امر کے صیغے کے ساتھ روایت کیا ہے جبکہ اسے امام مسلم نے جملہ خبریہ کے ساتھ بیان کیا ہے۔)
تشریح :
1. مصنف اس حدیث کو باب الوضوء میں لا کر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اعضائے وضو کے دھونے میں بھی ترتیب ملحوظ رکھنی چاہیے۔ قرآن نے جس عضو کو پہلے دھونے کا حکم دیا ہے اسے پہلے دھویا جائے‘ جس طرح قرآن مجید نے مناسک حج کی ادائیگی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ﴾ یعنی سعی کا آغاز صفا سے کیا جائے اسی طرح وضو کی آیت میں جو ترتیب مذکور ہے اس کا لحاظ رکھا جائے۔ 2. آیت وضو میں چہرے کا دھونا پہلے مذکور ہے‘ ہاتھ اور باقی اعضاء بعد میں ہیں‘ اسی ترتیب سے وضو کیا جانا چاہیے۔ راوئ حدیث: [حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما ] ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔ انصار کے قبیلہ ٔ ’’سلم ‘‘سے تعلق کی بنا پر انصاری سلمی کہلائے۔ مشہور اور کبار صحابہ میں شمار ہوتے ہیں۔ جنگ بدر میں شریک تھے۔ بعض نے کہا ہے کہ انھوں نے بدر و احد کے علاوہ باقی غزوات میں شرکت کی تھی۔ جنگ صفین میں بھی موجود تھے۔ یہ حفاظِ حدیث صحابہ میں سے تھے ا ور ان سے بکثرت روایات مروی ہیں۔آخر عمر میں بصارت سے محروم ہوگئے تھے۔ ۷۴ہجری میں ۹۴ برس کی عمر پا کر فوت ہوئے۔ کہا گیا ہے کہ آپ مدینہ منورہ میں وفات پانے والے سب سے آخری صحابی ہیں۔
تخریج :
أخرجه النسائي، مناسك الحج، باب القول بعد ركعتي الطواف، حديث:2965، ومسلم، الحج، باب حجة النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:1218.
1. مصنف اس حدیث کو باب الوضوء میں لا کر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اعضائے وضو کے دھونے میں بھی ترتیب ملحوظ رکھنی چاہیے۔ قرآن نے جس عضو کو پہلے دھونے کا حکم دیا ہے اسے پہلے دھویا جائے‘ جس طرح قرآن مجید نے مناسک حج کی ادائیگی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ﴾ یعنی سعی کا آغاز صفا سے کیا جائے اسی طرح وضو کی آیت میں جو ترتیب مذکور ہے اس کا لحاظ رکھا جائے۔ 2. آیت وضو میں چہرے کا دھونا پہلے مذکور ہے‘ ہاتھ اور باقی اعضاء بعد میں ہیں‘ اسی ترتیب سے وضو کیا جانا چاہیے۔ راوئ حدیث: [حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما ] ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔ انصار کے قبیلہ ٔ ’’سلم ‘‘سے تعلق کی بنا پر انصاری سلمی کہلائے۔ مشہور اور کبار صحابہ میں شمار ہوتے ہیں۔ جنگ بدر میں شریک تھے۔ بعض نے کہا ہے کہ انھوں نے بدر و احد کے علاوہ باقی غزوات میں شرکت کی تھی۔ جنگ صفین میں بھی موجود تھے۔ یہ حفاظِ حدیث صحابہ میں سے تھے ا ور ان سے بکثرت روایات مروی ہیں۔آخر عمر میں بصارت سے محروم ہوگئے تھے۔ ۷۴ہجری میں ۹۴ برس کی عمر پا کر فوت ہوئے۔ کہا گیا ہے کہ آپ مدینہ منورہ میں وفات پانے والے سب سے آخری صحابی ہیں۔