بلوغ المرام - حدیث 437

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ كُرْسُفٍ، لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 437

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحولیہ بستی کے ساختہ‘ سفید رنگ کے تین ایسے کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا جو سُوتی تھے اور ان میں قمیص اور پگڑی نہیں تھی۔ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ میت کو‘ خواہ مرد ہو یا عورت تین کپڑوں میں کفن دینا چاہیے۔ عورتوں کو تین کپڑوں سے زائد کفن دینا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ ان کپڑوں میں نہ تو قمیص ہو اور نہ پگڑی۔ اور کفن میں سوتی کپڑا بہتر ہے۔ 2. تین کپڑوں سے مراد جمہور کے نزدیک تین بڑی چادریں ہیں اور بعض کے ہاں اس سے مراد کفنی‘ تہبند اور بڑی چادر ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الجنائز، باب الثياب البيض للكفن، حديث:1264، ومسلم، الجنائز، باب في كفن الميت، حديث:941. 1. اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ میت کو‘ خواہ مرد ہو یا عورت تین کپڑوں میں کفن دینا چاہیے۔ عورتوں کو تین کپڑوں سے زائد کفن دینا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ ان کپڑوں میں نہ تو قمیص ہو اور نہ پگڑی۔ اور کفن میں سوتی کپڑا بہتر ہے۔ 2. تین کپڑوں سے مراد جمہور کے نزدیک تین بڑی چادریں ہیں اور بعض کے ہاں اس سے مراد کفنی‘ تہبند اور بڑی چادر ہے۔