بلوغ المرام - حدیث 436

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ صحيح وَعَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ، فَقَالَ: ((اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ))، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ. فَقَالَ: ((أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: ((ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا)). وَفِي لَفْظٍ ِللْبُخَارِيِّ: فَضَفَّرْنَا شَعْرَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ، فَأَلْقَيْنَاهُ خَلْفَهَا.

ترجمہ - حدیث 436

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس اس وقت تشریف لائے جب ہم آپ کی صاحبزادی کو غسل دے رہی تھیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اسے تین یا پانچ مرتبہ غسل دو‘ یا اس سے بھی زیادہ‘ اگر ضرورت محسوس کرو‘ ایسے پانی کے ساتھ جس میں بیری کے پتے ملے ہوں اور آخری بار میں کافور ڈالو یا فرمایا کہ کچھ کافور ڈالو۔‘‘ جب ہم فارغ ہوئیں تو ہم نے آپ کو اطلاع بھجوا دی‘ چنانچہ آپ نے اپنا تہبند ہماری طرف پھینک دیا اور فرمایا: ’’اسے اس کے جسم کے ساتھ لپیٹ دو‘ یعنی سب سے پہلے اسے یہ پہناؤ۔‘‘ (بخاری و مسلم) اور ایک روایت میں ہے: ’’غسل ان کی دائیں اطراف اور اعضائے وضو سے شروع کرو ۔‘‘ بخاری کی ایک روایت میں ہے: ہم نے ان کے سر کے بالوں کو تین مینڈھیاں بنا کر انھیں ان کی پشت پر ڈال دیا۔
تشریح : 1. اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ میت کو کم از کم تین مرتبہ غسل ضرور دینا چاہیے‘ البتہ بوقت ضرورت اگر زیادہ مرتبہ غسل دینے کی ضرورت محسوس ہو تو پھر پانچ یا سات مرتبہ‘ یعنی طاق عدد کا لحاظ رکھ کر غسل دینا چاہیے۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غسل کا آغاز دائیں جانب کے اعضائے وضو سے کرنا چاہیے۔ 3. خاتون میت کے سر کے بال تین حصوں میں تقسیم کر کے مینڈھیاں بنا کر پیچھے ڈال دیے جائیں۔ انھیں دو حصوں میں تقسیم کر کے سینے پر ڈالنے کا کوئی صحیح ثبوت نہیں۔ 4. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میت کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دینا چاہیے۔ اور آخر میں کافور پانی میں ملا کر جسم پر ڈال دینا چاہیے یا جسم پر کافور مل دینا چاہیے۔ 5 کافور کے علاوہ خوشبو کا استعمال بھی جائز ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الجنائز، باب غسل الميت ووضوئه بالماء والسدر، حديث:1253، ومسلم، الجنائز، باب في غسل الميت، حديث:939. 1. اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ میت کو کم از کم تین مرتبہ غسل ضرور دینا چاہیے‘ البتہ بوقت ضرورت اگر زیادہ مرتبہ غسل دینے کی ضرورت محسوس ہو تو پھر پانچ یا سات مرتبہ‘ یعنی طاق عدد کا لحاظ رکھ کر غسل دینا چاہیے۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غسل کا آغاز دائیں جانب کے اعضائے وضو سے کرنا چاہیے۔ 3. خاتون میت کے سر کے بال تین حصوں میں تقسیم کر کے مینڈھیاں بنا کر پیچھے ڈال دیے جائیں۔ انھیں دو حصوں میں تقسیم کر کے سینے پر ڈالنے کا کوئی صحیح ثبوت نہیں۔ 4. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میت کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دینا چاہیے۔ اور آخر میں کافور پانی میں ملا کر جسم پر ڈال دینا چاہیے یا جسم پر کافور مل دینا چاہیے۔ 5 کافور کے علاوہ خوشبو کا استعمال بھی جائز ہے۔