كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ ضعيف جداً وَعَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((اقْرَؤُوا عَلَى مَوْتَاكُمْ يس)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ.
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے مرنے والوں کے قریب سورۂ یٰسٓ پڑھا کرو۔‘‘ (اسے ابوداود اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
راوئ حدیث: [حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ ] معقل میں ’’میم‘‘ پر فتحہ‘ ’’عین‘‘ ساکن اور ’’قاف‘‘ کے نیچے کسرہ ہے۔ مزینہ قبیلے کے صحابی تھے۔ حدیبیہ سے پہلے اسلام قبول کیا۔ بیعت رضوان میں حاضر ہوئے۔ ان کی طرف بصرہ میں ایک نہر منسوب ہے جو انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم سے کھودی تھی‘ اس لیے عربوں میں یہ مثل مشہور ہے: [إِذَا جَائَ نَھْرُ اللّٰہِ بَطَلَ نَھْرُ مَعْقِلٍ] ’’جب اللہ کی نہر (بارش) جاری ہو جاتی ہے تو حضرت معقل رضی اللہ عنہ کی نہر کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔‘‘ آپ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخر دور میں ۶۰ ہجری میں فوت ہوئے۔ اور بعض کے نزدیک یزید کے دور میں فوت ہوئے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الجنائز، باب القراءة عند الميت، حديث:3121، والنسائي في الكبرٰى، حديث:10913، وعمل اليوم والليلة، حديث:1074، وابن ماجه، الجنائز، حديث:1448، وابن حبان (الإحسان):5 /3، حديث:2991.* فيه أبوعثمان وهو مجهول كما قال ابن المديني وغيره، وأبوه لا يعرف، والحديث ضعفه الدارقطني.
راوئ حدیث: [حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ ] معقل میں ’’میم‘‘ پر فتحہ‘ ’’عین‘‘ ساکن اور ’’قاف‘‘ کے نیچے کسرہ ہے۔ مزینہ قبیلے کے صحابی تھے۔ حدیبیہ سے پہلے اسلام قبول کیا۔ بیعت رضوان میں حاضر ہوئے۔ ان کی طرف بصرہ میں ایک نہر منسوب ہے جو انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم سے کھودی تھی‘ اس لیے عربوں میں یہ مثل مشہور ہے: [إِذَا جَائَ نَھْرُ اللّٰہِ بَطَلَ نَھْرُ مَعْقِلٍ] ’’جب اللہ کی نہر (بارش) جاری ہو جاتی ہے تو حضرت معقل رضی اللہ عنہ کی نہر کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔‘‘ آپ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخر دور میں ۶۰ ہجری میں فوت ہوئے۔ اور بعض کے نزدیک یزید کے دور میں فوت ہوئے۔