بلوغ المرام - حدیث 425

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْجَنَائِزِ حسن عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ (1) اللَّذَّاتِ: الْمَوْتِ)). رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَالنَّسَائِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ.

ترجمہ - حدیث 425

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لذتوں کو توڑ دینے والی‘ یعنی موت کا کثرت سے ذکر کیا کرو۔‘‘ (اسے ترمذی اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح : موت ایک ایسی حقیقت ہے جس کا ابتدائے آفرینش سے روز ابد تک کوئی منکر نہیں۔ یہ انسانوں کے مشاہدے میں آنے والی چیز ہے کہ روزمرہ آنکھوں کے سامنے ہر ایک کے اعزہ و اقرباء‘ احباب و رفقاء میں سے کوئی نہ کوئی موت کا جام پیتا ہے‘ سب اس وقت بے بس ہوتے ہیں۔ ایسے موقع پر قدرتی طور پر دلوں میں نرمی‘ خوف‘ محاسبۂ اعمال‘ قیامت کے ہولناک مناظر آنکھوں کے سامنے گھوم جاتے ہیں جس سے طبیعت میں قیامت کی تیاری کا مزید جذبہ پیدا ہوتا ہے اور انسان نیک اعمال کی طرف مائل ہو جاتا ہے‘ اسی لیے موت کو ہمیشہ یاد رکھنے کا حکم ہے۔
تخریج : أخرجه الترمذي، الزهد، باب ما جاء في ذكر الموت، حديث:2307، وقال: حسن غريب، والنسائي، الجنائز، حديث:1825، وابن حبان (الإحسان): 4 /282، حديث:2984. موت ایک ایسی حقیقت ہے جس کا ابتدائے آفرینش سے روز ابد تک کوئی منکر نہیں۔ یہ انسانوں کے مشاہدے میں آنے والی چیز ہے کہ روزمرہ آنکھوں کے سامنے ہر ایک کے اعزہ و اقرباء‘ احباب و رفقاء میں سے کوئی نہ کوئی موت کا جام پیتا ہے‘ سب اس وقت بے بس ہوتے ہیں۔ ایسے موقع پر قدرتی طور پر دلوں میں نرمی‘ خوف‘ محاسبۂ اعمال‘ قیامت کے ہولناک مناظر آنکھوں کے سامنے گھوم جاتے ہیں جس سے طبیعت میں قیامت کی تیاری کا مزید جذبہ پیدا ہوتا ہے اور انسان نیک اعمال کی طرف مائل ہو جاتا ہے‘ اسی لیے موت کو ہمیشہ یاد رکھنے کا حکم ہے۔