بلوغ المرام - حدیث 424

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ اللِّبَاسِ حسن وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّهَا أَخْرَجَتْ جُبَّةَ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - مَكْفُوفَةَ الْجَيْبِ وَالْكُمَّيْنِ وَالْفَرْجَيْنِ، بِالدِّيبَاجِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَأَصْلُهُ فِي ((مُسْلِمٍ))، وَزَادَ: كَانَتْ عِنْدَ عَائِشَةَ حَتَّى قُبِضَتْ، فَقَبَضْتُهَا، وَكَانَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - يَلْبَسُهَا، فَنَحْنُ نَغْسِلُهَا لِلْمَرْضَى نَسْتَشْفِي بِهَا. وَزَادَ الْبُخَارِيُّ فِي ((الْأَدَبِ الْمُفْرَدِ)). وَكَانَ يَلْبَسُهَا لِلْوَفْدِ وَالْجُمُعَةِ.

ترجمہ - حدیث 424

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: لباس کا بیان حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک چوغہ نکالا جس کے گریبان‘ آستینیں اور چاک (سینے کی پٹیوں) پر دبیز ریشم کا حاشیہ تھا۔ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور اس کی اصل مسلم میں ہے۔) مسلم نے اتنا اضافہ نقل کیا ہے کہ وہ جبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی تحویل میں رہا‘ جب وہ وفات پا گئیں تو میں نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے زیب تن فرمایا کرتے تھے۔ ہم اسے دھو کر مریضوں کو پلاتے اور شفا طلب کرتے ہیں۔ بخاری نے الأدب المفرد میں یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے وفود کی آمد پر اور نماز جمعہ کے لیے پہنتے تھے۔
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سربراہ مملکت‘ امیر اور صاحب منصب و مرتبہ خطیب و امام اور دیگر معزز لوگوں کے لیے وفود کی آمد اور جمعہ و جماعت اور دیگر خاص مواقع کے لیے عام معمول سے ہٹ کر اچھا لباس رکھنا جائز ہے۔ عمدہ‘ اچھا اور صاف ستھرا لباس زیب تن کر کے باہر نکلنا چاہیے بشرطیکہ حدود شرعیہ سے تجاوز نہ ہو۔ فخر و ریا‘کبر و نخوت اور شان نمائی سے بچا جائے اور ممنوع لباس سے پرہیز و اجتناب کیا جائے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، اللباس، باب الرخصة في العلم وخيط الحرير، حديث:4054، وأصله في صحيح مسلم، اللباس والزينة، حديث:2069، والأدب المفرد للبخاري، حديث:348. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سربراہ مملکت‘ امیر اور صاحب منصب و مرتبہ خطیب و امام اور دیگر معزز لوگوں کے لیے وفود کی آمد اور جمعہ و جماعت اور دیگر خاص مواقع کے لیے عام معمول سے ہٹ کر اچھا لباس رکھنا جائز ہے۔ عمدہ‘ اچھا اور صاف ستھرا لباس زیب تن کر کے باہر نکلنا چاہیے بشرطیکہ حدود شرعیہ سے تجاوز نہ ہو۔ فخر و ریا‘کبر و نخوت اور شان نمائی سے بچا جائے اور ممنوع لباس سے پرہیز و اجتناب کیا جائے۔