بلوغ المرام - حدیث 419

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ اللِّبَاسِ صحيح وَعَنْ عَلِيٍّ - رضي الله عنه - قَالَ: كَسَانِي النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - حُلَّةً سِيَرَاءَ، فَخَرَجْتُ فِيهَا، فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَشَقَقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَهَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.

ترجمہ - حدیث 419

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: لباس کا بیان حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ریشمی دھاریوں والا حلّہ (جوڑا) عنایت فرمایا۔ میں اسے پہن کر باہر نکلا تو میں نے آپ کے رخ انور پر غصے اور ناراضی کے آثار دیکھے‘ چنانچہ میں نے اسے پھاڑ کر اپنی (رشتے دار) خواتین میں تقسیم کر دیا۔ (بخاری و مسلم۔ یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔)
تشریح : 1. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حلہ تحفے کے طور پر ملا تھا۔ آپ نے یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دے دیا جسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے زیب تن فرمایا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اظہار غصہ فرمایا اور ناراض ہوئے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں پہننے کے لیے نہیں دیا تھا بلکہ اس لیے دیا تھا کہ گھر کی عورتیں پہن لیں۔‘‘ (صحیح مسلم‘ اللباس والزینۃ‘ حدیث:۲۰۷۱) چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ٹکڑے ٹکڑے کر کے خواتین میں تقسیم کر دیا۔ 2.اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہدیہ اور تحفہ قبول کرنا مسنون ہے‘ خواہ اس کا استعمال مرد کے لیے جائز نہ ہو۔
تخریج : أخرجه البخاري، اللباس، باب الحرير للنساء، حديث:5840، ومسلم، اللباس، باب تحريم استعمال إناء الذهب والفضة على الرجال والنساء، حديث:2071. 1. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حلہ تحفے کے طور پر ملا تھا۔ آپ نے یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دے دیا جسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے زیب تن فرمایا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اظہار غصہ فرمایا اور ناراض ہوئے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں پہننے کے لیے نہیں دیا تھا بلکہ اس لیے دیا تھا کہ گھر کی عورتیں پہن لیں۔‘‘ (صحیح مسلم‘ اللباس والزینۃ‘ حدیث:۲۰۷۱) چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ٹکڑے ٹکڑے کر کے خواتین میں تقسیم کر دیا۔ 2.اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہدیہ اور تحفہ قبول کرنا مسنون ہے‘ خواہ اس کا استعمال مرد کے لیے جائز نہ ہو۔