بلوغ المرام - حدیث 414

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ صحيح وَعَنْ أَنَسٍ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - اسْتَسْقَى فَأَشَارَ بِظَهْرِ كَفَّيْهِ إِلَى السَّمَاءِ. أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 414

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز استسقا کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش کے لیے دعا فرمائی تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کی پشت کے ساتھ آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدھے ہاتھوں سے دعا مانگنا بھی منقول ہے جبکہ اس حدیث میں عام طریقۂ دعا کے برعکس یہ طریقہ اختیار کرنے کا ذکر ہے۔ 2. ان دونوں طریقوں میں علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ رحمت طلب کرنے کے لیے دعا کے وقت ہتھیلیوں کا رخ اوپر کو ہونا چاہیے اور جب ضرر و مصیبت کو دور کرنے کے لیے دعا مانگی جائے تو ہتھیلیوں کا رخ نیچے کو کیا جائے۔ اس سے تفاوُل (اچھی فال) مراد ہوتا ہے کہ اے اللہ! ہماری حالت کو اس طرح تبدیل فرما دے۔ 3.دعائے استسقا کے وقت چادر کو الٹانے اور پھیرنے میں بھی غالباً یہی حکمت کارفرما ہے اور ہتھیلیوں کے نیچے کرنے میں بھی یہی حکمت ہے کہ اللہ تعالیٰ بادلوں کے منہ بھی نیچے کر دے تاکہ بارش خوب برسے جو خشک سالی کو ہریالی سے بدل ڈالے۔
تخریج : أخرجه مسلم، صلاة الاستسقاء، باب رفع اليدين بالدعاء في الاستسقاء، حديث:896. 1. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدھے ہاتھوں سے دعا مانگنا بھی منقول ہے جبکہ اس حدیث میں عام طریقۂ دعا کے برعکس یہ طریقہ اختیار کرنے کا ذکر ہے۔ 2. ان دونوں طریقوں میں علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ رحمت طلب کرنے کے لیے دعا کے وقت ہتھیلیوں کا رخ اوپر کو ہونا چاہیے اور جب ضرر و مصیبت کو دور کرنے کے لیے دعا مانگی جائے تو ہتھیلیوں کا رخ نیچے کو کیا جائے۔ اس سے تفاوُل (اچھی فال) مراد ہوتا ہے کہ اے اللہ! ہماری حالت کو اس طرح تبدیل فرما دے۔ 3.دعائے استسقا کے وقت چادر کو الٹانے اور پھیرنے میں بھی غالباً یہی حکمت کارفرما ہے اور ہتھیلیوں کے نیچے کرنے میں بھی یہی حکمت ہے کہ اللہ تعالیٰ بادلوں کے منہ بھی نیچے کر دے تاکہ بارش خوب برسے جو خشک سالی کو ہریالی سے بدل ڈالے۔