بلوغ المرام - حدیث 413

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ حسن وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((خَرَجَ سُلَيْمَانُ عَلَيْهِ السَّلَامُ يَسْتَسْقِي، فَرَأَى نَمْلَةً مُسْتَلْقِيَةً عَلَى ظَهْرِهَا رَافِعَةً قَوَائِمَهَا إِلَى السَّمَاءِ تَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنَّا خَلْقٌ مِنْ خَلْقِكَ، لَيْسَ بِنَا غِنًى عَنْ سُقْيَاكَ، فَقَالَ: ارْجِعُوا لَقَدْ سُقِيتُمْ بِدَعْوَةِ غَيْرِكُمْ)). رَوَاهُ أَحْمَدُ وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ.

ترجمہ - حدیث 413

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز استسقا کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حضرت سلیمان علیہ السلام بارش طلب کرنے کے لیے باہر نکلے تو انھوں نے ایک چیونٹی کو پشت کے بل لیٹے ہوئے‘ ٹانگیں آسمان کی جانب اٹھائے ہوئے دیکھا‘ جو بارگاہ رب العزت میں عرض کر رہی تھی: الٰہی! ہم بھی تیری مخلوق میں سے ایک مخلوق ہیں اور تیری بارش سے بے نیاز و مستغنی نہیں ہیں۔ یہ سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: چلو واپس چلیں‘ تم اپنے غیر کی دعا کی بدولت بارش سے سیراب کر دیے گئے ہو۔‘‘ (اسے احمد نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح قرار دیاہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سابقہ پیغمبر بھی بارش کی بندش کے موقع پر شہر سے باہر نکل کر بارش طلب کرنے جاتے تھے۔ 2. دعائے استسقا یا نماز استسقا آبادی سے باہر ہی ادا کرنی چاہیے‘ اس طرح آبادی کی گہما گہمی‘ ہنگامہ خیزی اور شور و شغف سے دور ہو کر اللہ کی طرف توجہ زیادہ ہو جاتی ہے۔
تخریج : أخرجه أحمد، ولم أجده، عزاه المؤلف في كتابه اتحاف المهرة:16 /1 ص70، حديث:20399 إلى الحاكم فقط، قال المؤلف: أخرجه الحاكم في المستدرك:1 /325 وصححه[ووافقه الذهبي]. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سابقہ پیغمبر بھی بارش کی بندش کے موقع پر شہر سے باہر نکل کر بارش طلب کرنے جاتے تھے۔ 2. دعائے استسقا یا نماز استسقا آبادی سے باہر ہی ادا کرنی چاہیے‘ اس طرح آبادی کی گہما گہمی‘ ہنگامہ خیزی اور شور و شغف سے دور ہو کر اللہ کی طرف توجہ زیادہ ہو جاتی ہے۔