بلوغ المرام - حدیث 412

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ ضعيف جداً وَعَنْ سَعْدٍ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - دَعَا فِي الِاسْتِسْقَاءِ: ((اللَّهُمَّ جَلِّلْنَا سَحَابًا، كَثِيفًا، قَصِيفًا، دَلُوقًا، ضَحُوكًا، تُمْطِرُنَا مِنْهُ رَذَاذًا، قِطْقِطًا، سَجْلًا، يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ)). رَوَاهُ أَبُو عَوَانَةَ فِي ((صَحِيحِهِ)).

ترجمہ - حدیث 412

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز استسقا کا بیان حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش طلب کرنے کے لیے یہ دعا مانگی: ’’الٰہی! ہمیں ایسے بادل سے ڈھانپ لے جو گہرا تہ بہ تہ ‘ کڑکنے والا‘ زور سے برسنے والا‘ چمکنے گرجنے والا ہو‘ تو اس سے ہم پر چھوٹے چھوٹے قطرات والی‘ انتہائی باریک بوندوں والی اور موسلا دھار بارش برسا۔اے بزرگی اور عزت کے مالک!‘‘ (اسے ابو عوانہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں روایت کیا ہے۔)
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استسقا کی کئی دعائیں مختلف الفاظ سے منقول ہیں‘ تاہم حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہاں پر اس دعا کو ذکر کرنے کے بعد حدیث پر حکم کی بابت خاموشی اختیار فرمائی ہے جبکہ تلخیص الحبیر میں اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اس میں بہت سے غریب الفاظ ہیں‘ نیز ابو عوانہ نے اسے نہایت کمزور سند سے بیان کیا ہے۔ (التلخیص الحبیـر: ۲ / ۹۹) علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے بھی اسے سنداً سخت ضعیف قرار دیا ہے۔
تخریج : أخرجه أبو عوانة:2 /119.* فيه أبو محمد عبدالله بن محمد بن عبدالله الأنصاري المدني ولم أجد له ترجمة، ولعله البلوي الترجم في لسان الميزان وهو كذاب. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استسقا کی کئی دعائیں مختلف الفاظ سے منقول ہیں‘ تاہم حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہاں پر اس دعا کو ذکر کرنے کے بعد حدیث پر حکم کی بابت خاموشی اختیار فرمائی ہے جبکہ تلخیص الحبیر میں اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اس میں بہت سے غریب الفاظ ہیں‘ نیز ابو عوانہ نے اسے نہایت کمزور سند سے بیان کیا ہے۔ (التلخیص الحبیـر: ۲ / ۹۹) علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے بھی اسے سنداً سخت ضعیف قرار دیا ہے۔