کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْوُضُوءِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ فِي تَنَعُّلِهِ، وَتَرَجُّلِهِ، وَطُهُورِهُ، وَفِي شَأْنِهِ كُلِّهِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: وضو کے احکام ومسائل
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتا پہننے‘ بالوں میں کنگھی کرنے اور طہارت (وضو‘ غسل وغیرہ) بلکہ ہر کام میں دائیں جانب کو پسند فرماتے تھے۔ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر اچھے کام میں دائیں جانب کو پسند فرماتے‘ مثلاً: مسجد میں داخل ہونے‘ نماز سے فارغ ہونے کے وقت سلام پھیرنے‘ اعضائے و ضو کو دھونے‘ کھانے پینے‘ مصافحہ کرنے‘ دودھ دوہنے‘ لباس پہننے‘ سرمہ لگانے اور مسواک وغیرہ کرنے میں۔ 2. دور جدید کا مسلمان ان گراں مایہ چیزوں کو فراموش کر بیٹھا ہے اور غیروں کی نقالی میں دائیں کی بجائے بائیں جانب کو پسند کرنے لگا ہے۔ یہ بڑی قابل افسوس بات ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الوضوء، باب التيمن في الوضوء والغسل، حديث:168، ومسلم، الطهارة، باب التيمن في الطهور وغيره، حديث:268.
1. نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر اچھے کام میں دائیں جانب کو پسند فرماتے‘ مثلاً: مسجد میں داخل ہونے‘ نماز سے فارغ ہونے کے وقت سلام پھیرنے‘ اعضائے و ضو کو دھونے‘ کھانے پینے‘ مصافحہ کرنے‘ دودھ دوہنے‘ لباس پہننے‘ سرمہ لگانے اور مسواک وغیرہ کرنے میں۔ 2. دور جدید کا مسلمان ان گراں مایہ چیزوں کو فراموش کر بیٹھا ہے اور غیروں کی نقالی میں دائیں کی بجائے بائیں جانب کو پسند کرنے لگا ہے۔ یہ بڑی قابل افسوس بات ہے۔