كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْكُسُوفِ صحيح وَعَنْهُ رضي الله عنه: أَنَّهُ صَلَّى فِي زَلْزَلَةٍ سِتَّ رَكَعَاتٍ، وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، وَقَالَ: هَكَذَا صَلَاةُ الْآيَاتِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ. وَذَكَرَ الشَّافِعِيُّ عَنْ عَلِيٍّ - رضي الله عنه - مِثْلَهُ دُونَ آخِرِهِ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز کسوف کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے یہ حدیث بھی مروی ہے کہ آپ نے زلزلے کی وجہ سے چار سجدوں اور چھ رکوعوں سے نماز پڑھی اور فرمایا کہ آیات الٰہی کی نماز اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ (اسے بیہقی نے روایت کیا ہے۔ اور امام شافعی نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی روایت ذکر کی ہے‘ البتہ اس میں روایت کے آخری الفاظ نہیں ہیں۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ناگہانی حادثے اور ارضی و سماوی مصیبت کے نزول کی صورت میں فی الفور نماز پڑھنی چاہیے۔ اسے [صَلَاۃُ الْآیَاتِ] کہتے ہیں۔ 2. اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مصیبت اور تکلیف کو دور کرنے کے لیے صرف اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہیے‘ غیر اللہ کی جانب متوجہ ہونا اور انھیں مصائب و آلام دور کرنے کا ذریعہ سمجھنا شرک ہے ‘ یہ ناقابل معافی جرم ہے اور اس کی بالکل بخشش نہیں‘ اس لیے مسلمانوں کو اس کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے‘ ایسا نہ ہو کہ تمام اعمال اکارت جائیں۔أَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْہُ۔
تخریج :
أخرجه البهقي:3 /343، وحديث على أخرجه الشافي وسنده ضعيف، فيه بلاغ الشافي، أي لم يذكر سنده.
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ناگہانی حادثے اور ارضی و سماوی مصیبت کے نزول کی صورت میں فی الفور نماز پڑھنی چاہیے۔ اسے [صَلَاۃُ الْآیَاتِ] کہتے ہیں۔ 2. اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مصیبت اور تکلیف کو دور کرنے کے لیے صرف اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہیے‘ غیر اللہ کی جانب متوجہ ہونا اور انھیں مصائب و آلام دور کرنے کا ذریعہ سمجھنا شرک ہے ‘ یہ ناقابل معافی جرم ہے اور اس کی بالکل بخشش نہیں‘ اس لیے مسلمانوں کو اس کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے‘ ایسا نہ ہو کہ تمام اعمال اکارت جائیں۔أَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْہُ۔