بلوغ المرام - حدیث 398

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ صحيح وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - الْمَدِينَةَ، وَلَهُمْ يَوْمَانِ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا. فَقَالَ: ((قَدْ أَبْدَلَكُمُ اللَّهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا: يَوْمَ الْأَضْحَى، وَيَوْمَ الْفِطْرِ)). أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ بِإِسْنَادٍ صَحِيحٍ.

ترجمہ - حدیث 398

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز عیدین کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو اہل مدینہ کے دو روز کھیل کود کے لیے مقرر تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے تمھیں ان دونوں دنوں کے بدلے میں ان سے بہتر دو دن عنایت فرما دیے ہیں: ایک عیدالاضحیٰ کا دن اور دوسرا عیدالفطر کا۔‘‘ (اسے ابوداود اور نسائی نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔)
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عیدین کے روز کھیلنا کودنا اور اظہار مسرت و فرحت کرنا جائز ہے بشرطیکہ شریعت کے منافی نہ ہو‘ البتہ مشرکوں اور کافروں کی عیدوں پر خوشی اور مسرت و انبساط کا اظہار کرنا مکروہ ہے یا بقول بعض حرام ہے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الصلاة، باب صلاة العيدين، حديث:1134، والنسائي، صلاة العيدين، حديث:1557، وحميد صرح بالسماع عند أحمد:3 /250. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عیدین کے روز کھیلنا کودنا اور اظہار مسرت و فرحت کرنا جائز ہے بشرطیکہ شریعت کے منافی نہ ہو‘ البتہ مشرکوں اور کافروں کی عیدوں پر خوشی اور مسرت و انبساط کا اظہار کرنا مکروہ ہے یا بقول بعض حرام ہے۔