بلوغ المرام - حدیث 394

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ صحيح وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى، وَأَوَّلُ شَيْءٍ يَبْدَأُ بِهِ الصَّلَاةُ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَقُومُ مُقَابِلَ النَّاسِ - وَالنَّاسُ عَلَى صُفُوفِهِمْ - فَيَعِظُهُمْ وَيَأْمُرُهُمْ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 394

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز عیدین کا بیان حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عید الاضحی کے لیے عیدگاہ کی طرف تشریف لے جاتے اور پہلی چیز جس سے آپ آغاز فرماتے وہ نماز ہوتی۔ ادائیگی ٔ نماز کے بعد رخ پھیر کر لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے اور لوگ اس وقت اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے ‘ چنانچہ آپ انھیں وعظ و نصیحت فرماتے اور نیکی کا حکم کرتے۔ (بخاری و مسلم)
تشریح : اس حدیث سے حسب ذیل باتیں ثابت ہوتی ہیں: 1.عید گاہ میں عیدین کی نماز سے پہلے کوئی عمل آپ سے ثابت نہیں۔ 2.خطبہ نماز کے بعد ہونا چاہیے۔ 3. خطیب کا رخ سامعین کی طرف ہونا چاہیے۔ 4.خطبہ کھڑے ہو کر دینا چاہیے‘ نیز خطیب کو اپنے خطاب میں وعظ و نصیحت کا انداز اختیار کرنا چاہیے۔ ادھر ادھر کے بے فائدہ قصے کہانیاں بیان نہیں کرنے چاہییں۔ 5. سامعین کو اپنی صفوں میں بیٹھے رہنا چاہیے اور رخ امام کی جانب ہونا چاہیے۔ 6. نماز عیدین مسجد میں نہیں بلکہ عیدگاہ میں ادا کرنا مسنون ہے۔ آج کل بلاعذر مسجدوں میں نماز عید پڑھنے کا عام رواج ہوگیا ہے جو بہرحال ختم ہونا چاہیے۔ 7.نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید میں منبراستعمال نہیں فرمایا۔ صحیح بخاری میں ہے کہ سب سے پہلے مروان نے عیدگاہ میں منبر رکھوایا اور اس پر خطبہ دیا۔ (صحیح البخاري‘ العیدین‘ حدیث:۹۵۶) البتہ ابن حبان کی روایت کے مطابق نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اونٹنی پر بیٹھ کر خطبۂعید ضرور ارشاد فرمایا ہے جس سے سواری پر بیٹھ کر خطبہ دینا جائز ثابت ہوتا ہے۔ (صحیح ابن حبان (الإحسان): ۴ / ۲۰۱‘ رقم : ۲۸۱۴‘ وموارد الظمآن‘ رقم:۵۷۵‘ ومسند أبي یعلی: ۲ /۴۰۲‘ رقم:۱۱۸۲)
تخریج : أخرجه البخاري، العيدين، باب الخروج إلى المصلى بغير منبر، حديث:956، ومسلم، صلاة العيدين، حديث:889. اس حدیث سے حسب ذیل باتیں ثابت ہوتی ہیں: 1.عید گاہ میں عیدین کی نماز سے پہلے کوئی عمل آپ سے ثابت نہیں۔ 2.خطبہ نماز کے بعد ہونا چاہیے۔ 3. خطیب کا رخ سامعین کی طرف ہونا چاہیے۔ 4.خطبہ کھڑے ہو کر دینا چاہیے‘ نیز خطیب کو اپنے خطاب میں وعظ و نصیحت کا انداز اختیار کرنا چاہیے۔ ادھر ادھر کے بے فائدہ قصے کہانیاں بیان نہیں کرنے چاہییں۔ 5. سامعین کو اپنی صفوں میں بیٹھے رہنا چاہیے اور رخ امام کی جانب ہونا چاہیے۔ 6. نماز عیدین مسجد میں نہیں بلکہ عیدگاہ میں ادا کرنا مسنون ہے۔ آج کل بلاعذر مسجدوں میں نماز عید پڑھنے کا عام رواج ہوگیا ہے جو بہرحال ختم ہونا چاہیے۔ 7.نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید میں منبراستعمال نہیں فرمایا۔ صحیح بخاری میں ہے کہ سب سے پہلے مروان نے عیدگاہ میں منبر رکھوایا اور اس پر خطبہ دیا۔ (صحیح البخاري‘ العیدین‘ حدیث:۹۵۶) البتہ ابن حبان کی روایت کے مطابق نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اونٹنی پر بیٹھ کر خطبۂعید ضرور ارشاد فرمایا ہے جس سے سواری پر بیٹھ کر خطبہ دینا جائز ثابت ہوتا ہے۔ (صحیح ابن حبان (الإحسان): ۴ / ۲۰۱‘ رقم : ۲۸۱۴‘ وموارد الظمآن‘ رقم:۵۷۵‘ ومسند أبي یعلی: ۲ /۴۰۲‘ رقم:۱۱۸۲)