كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ ضعيف وَعَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - صَلَّى الْعِيدَ بِلَا أَذَانٍ، وَلَا إِقَامَةٍ. أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ. وَأَصْلُهُ فِي الْبُخَارِيِّ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز عیدین کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید بلا اذان و اقامت ادا فرمائی۔ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور اس کی اصل بخاری میں ہے۔)
تشریح :
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کی اصل بخاری میں ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک قابل عمل اور قابل حجت ہے‘ نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت سے ثابت ہوا کہ نماز عید بغیر اذان و اقامت کے ادا کی جائے گی بلکہ عیدین کے لیے اذان و اقامت کو بدعت کہا گیا ہے۔ اذان اور اقامت کے قائم مقام کوئی دوسری صورت بھی غیر مسنون ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الصلاة، باب ترك الأذان في العيد، حديث:1147. ابن جريج مدلس وعنعن، وأصله في البخاري، العيدين، حديث:959.
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کی اصل بخاری میں ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک قابل عمل اور قابل حجت ہے‘ نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت سے ثابت ہوا کہ نماز عید بغیر اذان و اقامت کے ادا کی جائے گی بلکہ عیدین کے لیے اذان و اقامت کو بدعت کہا گیا ہے۔ اذان اور اقامت کے قائم مقام کوئی دوسری صورت بھی غیر مسنون ہے۔