كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ صحيح عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((الْفِطْرُ يَوْمَ يُفْطِرُ النَّاسُ، وَالْأَضْحَى يَوْمَ يُضَحِّي النَّاسُ)). رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز عیدین کا بیان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عیدالفطر اس روز ہے جس روز لوگ روزے (پورے کرکے) چھوڑ دیں۔ اور عید الاضحیٰ اس روز ہے جس دن لوگ قربانیاں کرتے ہیں۔‘‘ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے پہلی بات تو یہ معلوم ہوئی کہ اہل اسلام کی صرف دو عیدیں ہیں۔ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ۔ ان دونوں کے علاوہ تیسری یا چوتھی کسی عید کا تصور اور نشان اسلام میں کہیں دور دور تک بھی نہیں پایا جاتا۔ بعض مسلمانوں نے کئی اور عیدیں منانا شروع کر رکھی ہیں‘ حالانکہ شریعت اسلامیہ میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ 2. دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ عیدیں اجتماعیت کا سبق دیتی ہیں۔ اسلامی عبادات میں اجتماعیت کا تصور ہے۔ ایک آدمی چاند دیکھ کر کوئی عید اپنے طور پر نہیں منا سکتا بلکہ اسے عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ ادا کرنے میں لوگوں کی غالب اکثریت کی موافقت کرنی چاہیے اور اگر اسے یقین کامل ہو جائے تو پھر بھی عیدین کی نماز عام لوگوں کے ساتھ ہی ادا کرے گا۔
تخریج :
أخرجه الترمذي، الصوم، باب ما جاء في الفطر والأضحى متى يكون، حديث:802، وقال: "حسن غريب صحيح".
1. اس حدیث سے پہلی بات تو یہ معلوم ہوئی کہ اہل اسلام کی صرف دو عیدیں ہیں۔ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ۔ ان دونوں کے علاوہ تیسری یا چوتھی کسی عید کا تصور اور نشان اسلام میں کہیں دور دور تک بھی نہیں پایا جاتا۔ بعض مسلمانوں نے کئی اور عیدیں منانا شروع کر رکھی ہیں‘ حالانکہ شریعت اسلامیہ میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ 2. دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ عیدیں اجتماعیت کا سبق دیتی ہیں۔ اسلامی عبادات میں اجتماعیت کا تصور ہے۔ ایک آدمی چاند دیکھ کر کوئی عید اپنے طور پر نہیں منا سکتا بلکہ اسے عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ ادا کرنے میں لوگوں کی غالب اکثریت کی موافقت کرنی چاہیے اور اگر اسے یقین کامل ہو جائے تو پھر بھی عیدین کی نماز عام لوگوں کے ساتھ ہی ادا کرے گا۔