کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْوُضُوءِ صحيح وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - أَتَى بِثُلُثَيْ مُدٍّ، فَجَعَلَ يَدْلُكُ ذِرَاعَيْهِ. أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَة.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: وضو کے احکام ومسائل
حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو تہائی مد پانی پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دھونے اور تر کرنے کے لیے) بازوؤں کو ملنا شروع کیا۔ (اسے احمد نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. دو تہائی مد کی مقدار والی حدیث صحیح ہے۔ اور بخاری و مسلم میں ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مد سے وضو کیا۔ (صحیح البخاري‘ الوضوء‘ باب الوضوء بالمد‘ حدیث:۲۰۱‘ وصحیح مسلم‘ الحیض‘ حدیث: ۳۲۵) 2.حجازی مد‘ انگریزی سیر سے کچھ کم کا ہوتا ہے۔ ایک صاع میں چار ’’مد‘‘ ہوتے ہیں اور ایک صاع آج کل کے حساب سے تین لیٹر دو سو ملی لیٹر کا ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے ایک مد تین سو تیرہ گرام (تقریباً بارہ چھٹانک) ہو گا۔اس سے معلوم ہوا کہ زیادہ مقدار میں پانی بلا ضرورت استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
تخریج :
أخرجه أحمد: 4 / 39، وابن خزيمة:1 / 62، حديث:118 واللفظ له، وصححه ابن حبان( الموارد)، حديث:155، والحاكم: 1 / 144و 162،161 على شرط الشيخين، ووافقه الذهبي.
1. دو تہائی مد کی مقدار والی حدیث صحیح ہے۔ اور بخاری و مسلم میں ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مد سے وضو کیا۔ (صحیح البخاري‘ الوضوء‘ باب الوضوء بالمد‘ حدیث:۲۰۱‘ وصحیح مسلم‘ الحیض‘ حدیث: ۳۲۵) 2.حجازی مد‘ انگریزی سیر سے کچھ کم کا ہوتا ہے۔ ایک صاع میں چار ’’مد‘‘ ہوتے ہیں اور ایک صاع آج کل کے حساب سے تین لیٹر دو سو ملی لیٹر کا ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے ایک مد تین سو تیرہ گرام (تقریباً بارہ چھٹانک) ہو گا۔اس سے معلوم ہوا کہ زیادہ مقدار میں پانی بلا ضرورت استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔