كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةُ الْجُمُعَةِ ضعيف وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ - رضي الله عنه - قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم -[إِذَا] اسْتَوَى عَلَى الْمِنْبَرِ اسْتَقْبَلْنَاهُ بِوُجُوهِنَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، بِإِسْنَادٍ ضَعِيفٍ. وَلَهُ شَاهِدٌ مِنْ حَدِيثِ الْبَرَاءِ عِنْدَ ابْنِ خُزَيْمَةَ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز جمعہ کا بیان
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر کھڑے ہو جاتے تو ہم اپنے رخ آپ کی طرف کر لیتے۔ (اسے ترمذی نے ضعیف سند سے روایت کیا ہے۔ اس کا ایک شاہد حضرت براء کی حدیث سے ابن خزیمہ میں موجود ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث کی رو سے سامعین کو اپنا رخ خطیب کی طرف کرنا چاہیے۔ قبلے کی طرف منہ کرنا ضروری نہیں۔ اس مسئلے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ بلکہ اس پر اجماع ہے۔ (سبل السلام) 2.اس حدیث کے ضعف کی وجہ یہ ہے کہ اس کی سند میں محمد بن فضل بن عطیہ ایسا راوی ہے جسے متروک الحدیث قرار دیا گیا ہے مگر خود مصنف نے ذکر کیا ہے کہ اس کا شاہد موجود ہے اور اس پر اجماع بھی ہے۔
تخریج :
أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في استقبال الإمام إذا خطب، حديث:509 وسنده ضعيف، وللحديث شواهد ضعيفة، وحديث البراء رواه ابن خزيمة:لم أجده.
1. اس حدیث کی رو سے سامعین کو اپنا رخ خطیب کی طرف کرنا چاہیے۔ قبلے کی طرف منہ کرنا ضروری نہیں۔ اس مسئلے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ بلکہ اس پر اجماع ہے۔ (سبل السلام) 2.اس حدیث کے ضعف کی وجہ یہ ہے کہ اس کی سند میں محمد بن فضل بن عطیہ ایسا راوی ہے جسے متروک الحدیث قرار دیا گیا ہے مگر خود مصنف نے ذکر کیا ہے کہ اس کا شاہد موجود ہے اور اس پر اجماع بھی ہے۔