كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةُ الْجُمُعَةِ صحيح وَعَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ; أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِي جَمَاعَةٍ إِلَّا أَرْبَعَةً: مَمْلُوكٌ، وَامْرَأَةٌ، وَصَبِيٌّ، وَمَرِيضٌ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَقَالَ: لَمْ يَسْمَعْ طَارِقٌ مِنَ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم. وَأَخْرَجَهُ الْحَاكِمُ مِنْ رِوَايَةِ طَارِقٍ الْمَذْكُورِ عَنْ أَبِي مُوسَى.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز جمعہ کا بیان
حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جمعہ کو باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے مگر چار قسم کے لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں: غلام‘ عورت‘ بچہ اور مریض۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور (ساتھ ہی) یہ بھی کہا ہے کہ طارق رضی اللہ عنہ نے (براہ راست) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع نہیں کیا۔ یہی روایت حاکم نے ذکر کی ہے جس میں طارق رضی اللہ عنہ (جن کا ذکر کیا گیا ہے) نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کیا ہے۔
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غلام‘ عورت‘ بچے اور مریض پر جمعہ فرض نہیں۔ اگر پڑھ لیں تو پھر انھیں ظہر کی نماز ادا نہیں کرنی پڑے گی ورنہ نماز ظہر ادا کریں گے۔ راوئ حدیث: [حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ ] یہ کوفہ کے باشندے تھے۔ قبیلۂبجیلہ سے تعلق تھا‘ اس لیے کوفی اور بجلی کہلائے۔ ان کی نسبت احمسی بھی ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی مگر آپ سے کچھ سنا نہیں۔ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور خلافت میں ۳۳ یا ۳۴ غزوات میں شریک ہوئے۔ ۸۲ ہجری میں وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الجمعة للمملوك والمرأة، حديث:1067، والحاكم:1 /288 وصححه.* طارق بن شهاب صحابي، ومراسيل الصحابة مقبولة علي الراجح.
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غلام‘ عورت‘ بچے اور مریض پر جمعہ فرض نہیں۔ اگر پڑھ لیں تو پھر انھیں ظہر کی نماز ادا نہیں کرنی پڑے گی ورنہ نماز ظہر ادا کریں گے۔ راوئ حدیث: [حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ ] یہ کوفہ کے باشندے تھے۔ قبیلۂبجیلہ سے تعلق تھا‘ اس لیے کوفی اور بجلی کہلائے۔ ان کی نسبت احمسی بھی ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی مگر آپ سے کچھ سنا نہیں۔ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور خلافت میں ۳۳ یا ۳۴ غزوات میں شریک ہوئے۔ ۸۲ ہجری میں وفات پائی۔