كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةُ الْجُمُعَةِ صحيح وَعَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((هِيَ مَا بَيْنَ أَنْ يَجْلِسَ الْإِمَامُ إِلَى أَنْ تُقْضَى الصَّلَاةُ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَرَجَّحَ الدَّارَقُطْنِيُّ أَنَّهُ مِنْ قَوْلِ أَبِي بُرْدَةَ. وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ عِنْدَ ابْنِ مَاجَهْ. وَجَابِرِ عِنْدَ أَبِي دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيِّ: أَنَّهَا مَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ. وَقَدِ اخْتُلَفَ فِيهَا عَلَى أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ قَوْلًا، أَمْلَيْتُهَا فِي شَرْحِ الْبُخَارِيِّ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز جمعہ کا بیان
حضرت ابوبردہ رحمہ اللہ نے اپنے والد حضرت (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ) سے بیان کیا ‘ ان کے والد کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: ’’وہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے کے وقت سے لے کر اختتام جماعت تک کے دوران میں ہے۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔) اور دارقطنی نے اس بات کو ترجیح دی ہے کہ یہ ابوبردہ رحمہ اللہ کا قول ہے۔ اور حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ابن ماجہ نے اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ابوداود اور نسائی نے روایت نقل کی ہے: وہ گھڑی نماز عصر سے غروب آفتاب تک کے درمیانی عرصے میں ہے۔ اس گھڑی کی بابت کافی اختلاف ہے حتی کہ اس کے بارے میں چالیس سے زیادہ اقوال (آراء) ہیں۔ میں نے ان سب کو (فتح الباری) شرح بخاری میں لکھ دیاہے۔
تشریح :
راوئ حدیث: [ابوبردہ] عامر بن ابو موسیٰ اشعری نام ہے اور آپ مشہور و معروف تابعین میں سے ہیں۔ انھوں نے اپنے والد‘ حضرت علی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے احادیث سنیں۔ ۸۰ برس سے زیادہ عمر پا کر ۱۰۴ ہجری میں فوت ہوئے۔ بردہ کا اعراب ’’با‘‘ پر ضمہ اور ’’را‘‘ ساکن کے ساتھ ہے۔ [حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ ] ان کی کنیت ابویوسف ہے۔ علمائے یہود میں سے بہت بڑے عالم اور حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔ بنو قینقاع سے تعلق تھا۔ مدینہ منورہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہی پر اسلام قبول کر لیا تھا۔ یہ ان خوش بخت و خوش قسمت افراد میں سے ہیں جنھیں دنیا ہی میں جنت کی بشارت دے دی گئی۔ مدینہ منورہ میں ۴۳ ہجری میں وفات پا ئی۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الجمعة، باب في الساعة التي في يوم الجمعة، حديث:853.* الحديث المرفوع، وقول أبي بردة صحيحان محفوظان كلاهما، وحديث عبدالله بن سلام أخرجه ابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1139 وهو حديث حسن، وحديث جابر أخرجه أبوداود، الصلاة، حديث:1048، والنسائي، الجمعة، حديث:1390، وسنده صحيح، وانظر فتح الباري:2 /416-422.
راوئ حدیث: [ابوبردہ] عامر بن ابو موسیٰ اشعری نام ہے اور آپ مشہور و معروف تابعین میں سے ہیں۔ انھوں نے اپنے والد‘ حضرت علی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے احادیث سنیں۔ ۸۰ برس سے زیادہ عمر پا کر ۱۰۴ ہجری میں فوت ہوئے۔ بردہ کا اعراب ’’با‘‘ پر ضمہ اور ’’را‘‘ ساکن کے ساتھ ہے۔ [حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ ] ان کی کنیت ابویوسف ہے۔ علمائے یہود میں سے بہت بڑے عالم اور حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔ بنو قینقاع سے تعلق تھا۔ مدینہ منورہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہی پر اسلام قبول کر لیا تھا۔ یہ ان خوش بخت و خوش قسمت افراد میں سے ہیں جنھیں دنیا ہی میں جنت کی بشارت دے دی گئی۔ مدینہ منورہ میں ۴۳ ہجری میں وفات پا ئی۔