بلوغ المرام - حدیث 369

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةُ الْجُمُعَةِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنِ اغْتَسَلَ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ، فَصَلَّى مَا قُدِّرَ لَهُ، ثُمَّ أَنْصَتَ، حَتَّى يَفْرُغَ الْإِمَامُ مِنْ خُطْبَتِهِ، ثُمَّ يُصَلِّي مَعَهُ: غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، وَفَضْلُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 369

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز جمعہ کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص غسل کر کے جمعہ کے لیے آئے‘ پھر نماز پڑھے جتنی اس کے لیے مقدر ہو‘ پھر خاموشی سے اس وقت تک بیٹھا رہے جب تک کہ امام خطبۂجمعہ سے فارغ ہو جائے‘ پھر امام کے ساتھ فرض نماز ادا کرے تو اس کے دو جمعوں کے درمیان کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں بلکہ مزید تین دنوں کے بھی۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : اس حدیث میں نماز جمعہ کی بڑی ترغیب ہے۔ جو شخص غسل کر کے آئے‘ خطیب کے آنے سے پہلے ذکر و عبادت میں مصروف رہے‘ امام خطبہ شروع کرے تو خاموشی سے خطبہ سنے اور نماز جمعہ پڑھے تو اس کے جمعہ سے جمعہ تک اور مزید تین دن کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں‘ خواہ گناہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ۔ لیکن جمہور صرف صغیرہ گناہوں کی معافی کے قائل ہیں۔ لیکن حدیث سے جمہور کے موقف کی تائید نہیں ہوتی۔ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ۔
تخریج : أخرجه مسلم، الجمعة، باب فضل من استمع وأنصت في الخطبة، حديث:857. اس حدیث میں نماز جمعہ کی بڑی ترغیب ہے۔ جو شخص غسل کر کے آئے‘ خطیب کے آنے سے پہلے ذکر و عبادت میں مصروف رہے‘ امام خطبہ شروع کرے تو خاموشی سے خطبہ سنے اور نماز جمعہ پڑھے تو اس کے جمعہ سے جمعہ تک اور مزید تین دن کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں‘ خواہ گناہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ۔ لیکن جمہور صرف صغیرہ گناہوں کی معافی کے قائل ہیں۔ لیکن حدیث سے جمہور کے موقف کی تائید نہیں ہوتی۔ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ۔