كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةُ الْجُمُعَةِ صحيح وَعَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ قَالَ لَهُ: إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ فَلَا تَصِلْهَا بِصَلَاةٍ، حَتَّى تَكَلَّمَ أَوْ تَخْرُجَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - أَمَرَنَا بِذَلِكَ: أَنْ لَا نُوصِلَ صَلَاةً بِصَلَاةٍ حَتَّى نَتَكَلَّمَ أَوْ نَخْرُجَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز جمعہ کا بیان
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب تم نماز جمعہ پڑھو تو پھر دوسری کوئی نماز اس کے ساتھ نہ ملاؤ حتی کہ تم کسی سے کوئی بات کر لو یا وہاں سے نکل جاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسی طرح حکم دیا تھا کہ ہم کسی نماز کے ساتھ دوسری نماز نہ ملائیں حتی کہ ہم کوئی بات کر لیں یا وہاں سے نکل جائیں۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز جمعہ کے بعد اسی جگہ فوراً کھڑے ہو کر سنتیں نہیں پڑھنی چاہییں۔ یہ حکم صرف جمعہ کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ ہر نماز کے نفل اور فرض میں یہ فرق بذریعۂانتقالِ جگہ یا بذریعۂ گفتگو کر لینا چاہیے تاکہ نفل کی فرض سے مشابہت نہ ہو۔ 2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم نوافل و سنن بالعموم گھر پر ادا فرمایا کرتے تھے اور بہتر بھی یہی ہے۔ 3. نوافل و فرائض ایک ہی جگہ نہ پڑھنے کی حکمت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ مختلف جگہوں پر نماز پڑھنا نامۂ اعمال میں درج ہو جائے اور اجر و ثواب بھی زیادہ ملے۔ راوئ حدیث: [حضرت سائب بن یزید] ان کی کنیت مشہور قول کے مطابق ابویزید کندی ہے۔ ۲ ہجری میں پیدا ہوئے۔ اپنے باپ کے ساتھ حجۃ الوداع میں شریک ہوئے۔ ۸۰ ہجری میں فوت ہوئے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الجمعة، باب الصلاة بعد الجمعة، حديث:883.
1. اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز جمعہ کے بعد اسی جگہ فوراً کھڑے ہو کر سنتیں نہیں پڑھنی چاہییں۔ یہ حکم صرف جمعہ کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ ہر نماز کے نفل اور فرض میں یہ فرق بذریعۂانتقالِ جگہ یا بذریعۂ گفتگو کر لینا چاہیے تاکہ نفل کی فرض سے مشابہت نہ ہو۔ 2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم نوافل و سنن بالعموم گھر پر ادا فرمایا کرتے تھے اور بہتر بھی یہی ہے۔ 3. نوافل و فرائض ایک ہی جگہ نہ پڑھنے کی حکمت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ مختلف جگہوں پر نماز پڑھنا نامۂ اعمال میں درج ہو جائے اور اجر و ثواب بھی زیادہ ملے۔ راوئ حدیث: [حضرت سائب بن یزید] ان کی کنیت مشہور قول کے مطابق ابویزید کندی ہے۔ ۲ ہجری میں پیدا ہوئے۔ اپنے باپ کے ساتھ حجۃ الوداع میں شریک ہوئے۔ ۸۰ ہجری میں فوت ہوئے۔