بلوغ المرام - حدیث 363

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةُ الْجُمُعَةِ ضعيف وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ تَكَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَهُوَ كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا، وَالَّذِي يَقُولُ لَهُ: أَنْصِتْ، لَيْسَتْ لَهُ جُمُعَةٌ)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، بِإِسْنَادٍ لَا بَأْسَ بِهِ. وَهُوَ يُفَسِّرُ حَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - فِي ((الصَّحِيحَيْنِ)) مَرْفُوعًا: ((إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ: أَنْصِتْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، فَقَدْ لَغَوْتَ)).

ترجمہ - حدیث 363

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز جمعہ کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے جمعے کے روز اس وقت بات کی جب امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ شخص اس گدھے کی طرح ہے جس نے کتابیں اٹھائی ہوئی ہوں۔ اور وہ شخص جس نے اسے کہا کہ خاموش رہ‘ اس کا جمعہ نہیں۔‘‘ (اسے احمد نے ایسی سند سے روایت کیا جس میں کوئی حرج نہیں ہے۔) اور یہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کی تفسیر کرتی ہے جو صحیحین میں مرفوعاً منقول ہے: ’’جب تم نے اپنے ساتھی سے جمعے کے دن کہا کہ چپ رہ اور امام اس وقت خطبہ دے رہا ہو تو تو نے بھی لغو بات کی۔‘‘
تشریح : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے‘ تاہم دیگر روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نمازیوں کو خطبۂجمعہ پورے سکون و اطمینان اور انہماک و توجہ سے سننا چاہیے۔ کسی قسم کی ناروا حرکت نہیں کرنی چاہیے حتی کہ اگر کوئی آدمی بولنے اور گفتگو کرنے کی حماقت کرتا بھی ہے تو اسے منع نہیں کرنا چاہیے۔ پورا دھیان خطبے کے مضامین کی طرف ہونا لازمی ہے۔
تخریج : أخرجه أحمد:1 /230.* مجالد بن سعيد ضعيف من جهة سوء حفظه وحديث ((إذا قلت لصاحبك أنصت....)) أخرجه البخاري، الجمعة، حديث:934، ومسلم، الجمعة، حديث:851. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے‘ تاہم دیگر روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نمازیوں کو خطبۂجمعہ پورے سکون و اطمینان اور انہماک و توجہ سے سننا چاہیے۔ کسی قسم کی ناروا حرکت نہیں کرنی چاہیے حتی کہ اگر کوئی آدمی بولنے اور گفتگو کرنے کی حماقت کرتا بھی ہے تو اسے منع نہیں کرنا چاہیے۔ پورا دھیان خطبے کے مضامین کی طرف ہونا لازمی ہے۔