كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةُ الْجُمُعَةِ صحيح وَعَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((إِنَّ طُولَ صَلَاةِ الرَّجُلِ، وَقِصَرَ خُطْبَتِهِ مَئِنَّةٌ مِنْ فِقْهِهِ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز جمعہ کا بیان
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے سنا ہے: ’’آدمی کی نماز کا لمبا ہونا اور خطبے کا مختصر ہونا اس کی فقاہت کی نشانی ہے۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث میں خطیب کی عقلمندی کی علامت یہ بیان ہوئی ہے کہ اس کی نماز لمبی اور خطبہ چھوٹا ہوتا ہے۔ مختصر بات یاد رکھنی‘ ذہن نشین کرنی آسان ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبات جمعہ عام طور پر مختصر مگر جامع ہوتے تھے جنھیں یاد رکھنا یا حفظ کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوتا تھا‘ بآسانی نوک زبان ہو جاتے تھے۔ مگر صد افسوس کہ اس دور میں ہمارے خطباء کی عموماً الٹی گنگا بہتی ہے‘ یعنی خطبہ لمبا اور نماز مختصر‘ اس خلاف سنت طریقے کی بہرنوع اصلاح ضروری ہے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الجمعة، باب تخفيف الصلاة، والخطبة، حديث:869.
اس حدیث میں خطیب کی عقلمندی کی علامت یہ بیان ہوئی ہے کہ اس کی نماز لمبی اور خطبہ چھوٹا ہوتا ہے۔ مختصر بات یاد رکھنی‘ ذہن نشین کرنی آسان ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبات جمعہ عام طور پر مختصر مگر جامع ہوتے تھے جنھیں یاد رکھنا یا حفظ کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوتا تھا‘ بآسانی نوک زبان ہو جاتے تھے۔ مگر صد افسوس کہ اس دور میں ہمارے خطباء کی عموماً الٹی گنگا بہتی ہے‘ یعنی خطبہ لمبا اور نماز مختصر‘ اس خلاف سنت طریقے کی بہرنوع اصلاح ضروری ہے۔