كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةُ الْجُمُعَةِ صحيح وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا، فَمَنْ أَنْبَأَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ جَالِسًا، فَقَدْ كَذَبَ. أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز جمعہ کا بیان
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ ٔجمعہ ارشاد فرماتے‘ (پھر درمیان میں تھوڑا سا) بیٹھ جاتے‘ پھر کھڑے ہو کر خطاب فرماتے‘ چنانچہ جس کسی نے تمھیں یہ اطلاع دی کہ آپ بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے تو اس نے بالکل جھوٹ بولا۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے کئی مسئلے ثابت ہوتے ہیں۔ 1.جمعہ کے دو خطبے ہیں۔ 2. دونوں کے درمیان بیٹھنا مسنون ہے۔ 3. آپ دونوں خطبے کھڑے ہو کر ارشاد فرماتے تھے۔ 4. شرعی عذر کے بغیر ان میں سے کسی کی بھی خلاف ورزی اگر مسنون سمجھ کر کی جائے تو بدعت ہوگی۔ 5. ابن ابی شیبہ میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘ ابوبکر‘ عمر‘ عثمان اور علی رضی اللہ عنہم سب کھڑے ہو کر جمعہ کا خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔ 6. بعض احادیث سے آپ کا منبر پر چڑھ کر مقتدیوں کی طرف رخ کر کے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہنا بھی ثابت ہے۔ (سنن ابن ماجہ‘ إقامۃ الصلوات والسنۃ فیھا‘ حدیث:۱۱۰۹‘ وشرح السنۃ بتحقیق زھیر الشاویش و شعیب الأرنؤوط:۴ / ۲۴۲‘ ۲۴۳‘ والأجوبۃ النافعۃ‘ ص : ۵۸)
تخریج :
أخرجه مسلم، الجمعة، باب ذكر الخطبتين قبل الصلاة وما فيهما من الجلسة، حديث:862.
اس حدیث سے کئی مسئلے ثابت ہوتے ہیں۔ 1.جمعہ کے دو خطبے ہیں۔ 2. دونوں کے درمیان بیٹھنا مسنون ہے۔ 3. آپ دونوں خطبے کھڑے ہو کر ارشاد فرماتے تھے۔ 4. شرعی عذر کے بغیر ان میں سے کسی کی بھی خلاف ورزی اگر مسنون سمجھ کر کی جائے تو بدعت ہوگی۔ 5. ابن ابی شیبہ میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘ ابوبکر‘ عمر‘ عثمان اور علی رضی اللہ عنہم سب کھڑے ہو کر جمعہ کا خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔ 6. بعض احادیث سے آپ کا منبر پر چڑھ کر مقتدیوں کی طرف رخ کر کے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہنا بھی ثابت ہے۔ (سنن ابن ماجہ‘ إقامۃ الصلوات والسنۃ فیھا‘ حدیث:۱۱۰۹‘ وشرح السنۃ بتحقیق زھیر الشاویش و شعیب الأرنؤوط:۴ / ۲۴۲‘ ۲۴۳‘ والأجوبۃ النافعۃ‘ ص : ۵۸)