كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةُ الْجُمُعَةِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ وَغَيْرِهَا فَلْيُضِفْ إِلَيْهَا أُخْرَى، وَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُهُ)). رَوَاهُ النَّسَائِيُّ، وَابْنُ مَاجَهْ، وَالدَّارَقُطْنِيُّ، وَاللَّفْظُ لَهُ، وَإِسْنَادُهُ صَحِيحٌ، لَكِنْ قَوَّى أَبُو حَاتِمٍ إِرْسَالَهُ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز جمعہ کا بیان
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کسی نے نماز جمعہ یا کسی دوسری نماز کی ایک رکعت (جماعت کے ساتھ) پا لی تو وہ دوسری رکعت (بقیہ نماز) اس کے ساتھ ملا لے۔ اور اس کی نماز پوری ہوجائے گی۔‘‘ (اسے نسائی‘ ابن ماجہ اور دارقطنی نے روایت کیا ہے۔ یہ الفاظ دارقطنی کے ہیں اور اس کی سند صحیح ہے لیکن ابوحاتم نے اس کے مرسل ہونے کو قوی قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جمعے کی ایک رکعت پا لینے والا دوسری رکعت ساتھ ملا کر مکمل کر لے۔ ظاہر ہے جو شخص ایک ہی رکعت پا سکا اس کا خطبہ ٔجمعہ تو فوت ہوگیا‘ مگر اس کا جمعہ صحیح ہوگا۔ امام شافعی اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ دونوں کی یہی رائے ہے۔ خطبۂجمعہ میں شریک ہونا ضروری نہیں۔ 2. مصنف رحمہ اللہ نے گو یہاں اس روایت کی سند کو صحیح کہا ہے مگر التلخیص میں اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے‘ لیکن [مَنْ أَدْرَکَ الرَّکْعَۃَ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلَاۃَ] کی صحت میں تو کسی کو کلام نہیں۔ اس کے عموم میں جمعہ بھی شامل ہے۔ اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ ایک رکعت سے کم ملے تو اس کی جمعے کی نماز نہیں ہوتی‘ تب اسے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھنی چاہیے۔
تخریج :
أخرجه النسائي، المواقيت، باب من أدرك ركعة من الصلاة، حديث:558، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1123، والدارقطني:2 /12.
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جمعے کی ایک رکعت پا لینے والا دوسری رکعت ساتھ ملا کر مکمل کر لے۔ ظاہر ہے جو شخص ایک ہی رکعت پا سکا اس کا خطبہ ٔجمعہ تو فوت ہوگیا‘ مگر اس کا جمعہ صحیح ہوگا۔ امام شافعی اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ دونوں کی یہی رائے ہے۔ خطبۂجمعہ میں شریک ہونا ضروری نہیں۔ 2. مصنف رحمہ اللہ نے گو یہاں اس روایت کی سند کو صحیح کہا ہے مگر التلخیص میں اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے‘ لیکن [مَنْ أَدْرَکَ الرَّکْعَۃَ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلَاۃَ] کی صحت میں تو کسی کو کلام نہیں۔ اس کے عموم میں جمعہ بھی شامل ہے۔ اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ ایک رکعت سے کم ملے تو اس کی جمعے کی نماز نہیں ہوتی‘ تب اسے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھنی چاہیے۔