كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةُ الْجُمُعَةِ صحيح وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - قَالَ: مَا كُنَّا نَقِيلُ وَلَا نَتَغَدَّى إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ. وَفِي رِوَايَةٍ: فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز جمعہ کا بیان
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (جمعے کے روز) ہم قیلولے (دوپہر کا آرام) اور کھانے کا اہتمام نماز جمعہ کے بعد کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم- الفاظ مسلم کے ہیں۔) اور ایک روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ہم ایسا کرتے تھے۔
تشریح :
اس حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ عہد رسالت مآب میں نماز جمعہ جلدی ادا کی جاتی تھی۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نماز جمعہ کے بعد گھر واپس جا کر دوپہر کا کھانا کھاتے تھے‘ پھر دوپہر کا آرام (قیلولہ) کرتے تھے۔ راوئ حدیث: [حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ ] ان کی کنیت ابوالعباس ہے۔ خزرجی ساعدی انصاری ہیں۔ ان کا اسم گرامی حزن تھا۔ اسلام لانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام تبدیل کر کے سہل رکھ دیا۔ معلوم ہوا کہ نام اچھا نہ ہو تو اسے بدل دینا چاہیے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس وقت حضرت سہل رضی اللہ عنہ پندرہ برس کے تھے۔ سو سال کے قریب عمر پا کر ۹۱ ہجری میں مدینہ میں وفات پائی۔ کہا جاتا ہے مدینہ منورہ میں سب سے آخر میں فوت ہونے والے یہی صحابی تھے۔ ان سے تقریباً ایک سو احادیث مروی ہیں۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الجمعة، باب قول الله تعالى: فإذا قضيت الصلاة فانتشروا، حديث:939، ومسلم، الجمعة، باب صلاة الجمعة حين تزول الشمس، حديث:859.
اس حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ عہد رسالت مآب میں نماز جمعہ جلدی ادا کی جاتی تھی۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نماز جمعہ کے بعد گھر واپس جا کر دوپہر کا کھانا کھاتے تھے‘ پھر دوپہر کا آرام (قیلولہ) کرتے تھے۔ راوئ حدیث: [حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ ] ان کی کنیت ابوالعباس ہے۔ خزرجی ساعدی انصاری ہیں۔ ان کا اسم گرامی حزن تھا۔ اسلام لانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام تبدیل کر کے سہل رکھ دیا۔ معلوم ہوا کہ نام اچھا نہ ہو تو اسے بدل دینا چاہیے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس وقت حضرت سہل رضی اللہ عنہ پندرہ برس کے تھے۔ سو سال کے قریب عمر پا کر ۹۱ ہجری میں مدینہ میں وفات پائی۔ کہا جاتا ہے مدینہ منورہ میں سب سے آخر میں فوت ہونے والے یہی صحابی تھے۔ ان سے تقریباً ایک سو احادیث مروی ہیں۔