بلوغ المرام - حدیث 350

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِ وَالْمَرِيضِ ضعيف وَعَنْ جَابِرٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((خَيْرُ أُمَّتِي الَّذِينَ إِذَا أَسَاءُوا اسْتَغْفَرُوا، وَإِذَا سَافَرُوا قَصَرُوا وَأَفْطَرُوا)). أَخْرَجَهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي ((الْأَوْسَطِ)) بِإِسْنَادٍ ضَعِيفٍ. وَهُوَ فِي مُرْسَلِ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عِنْدَ الْبَيْهَقِيِّ مُخْتَصَرٌ.

ترجمہ - حدیث 350

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: مسافر اور مریض کی نماز کا بیان حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں کہ جب ان سے برائی سرزد ہو جاتی ہے تو بخشش طلب کرتے ہیں اور جب سفر پر ہوتے ہیں تو نماز قصر کا اہتمام کرتے ہیں اور روزہ نہیں رکھتے۔‘‘ (اسے طبرانی نے ضعیف سند کے ساتھ اپنی اوسط میں روایت کیا ہے۔ اور یہ بیہقی کے ہاں سعید بن مسیب کی مراسیل میں سے ہے جسے بیہقی نے مختصر بیان کیا ہے۔)
تشریح : راوئ حدیث: [حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ ] کبار تابعین کے سردار تھے۔ علم کے اعتبار سے ان سب سے وسیع علم رکھتے تھے۔ یہ فقہ‘ حدیث‘ زہد‘ عبادت اور تقویٰ و ورع کے جامع تھے‘ یعنی جامع العلوم شخصیت تھے۔ ان کی پیدائش حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دو سال گزرنے کے بعد ہوئی تھی اور ۹۰ ہجری کے بعد فوت ہوئے جب کہ ان کی عمر ۸۰ سال کے لگ بھگ تھی۔ ’’مسیب‘‘ میں ’’یا‘‘ مشدد ہے اوراس پر فتحہ ہے لیکن اسے مکسور بھی پڑھا گیا ہے۔
تخریج : أخرجه الطبراني في الأوسط:7 /286، حديث:6554.* ابن لهيعة وأبوالزبير مدلسان وعنعنا. راوئ حدیث: [حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ ] کبار تابعین کے سردار تھے۔ علم کے اعتبار سے ان سب سے وسیع علم رکھتے تھے۔ یہ فقہ‘ حدیث‘ زہد‘ عبادت اور تقویٰ و ورع کے جامع تھے‘ یعنی جامع العلوم شخصیت تھے۔ ان کی پیدائش حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دو سال گزرنے کے بعد ہوئی تھی اور ۹۰ ہجری کے بعد فوت ہوئے جب کہ ان کی عمر ۸۰ سال کے لگ بھگ تھی۔ ’’مسیب‘‘ میں ’’یا‘‘ مشدد ہے اوراس پر فتحہ ہے لیکن اسے مکسور بھی پڑھا گیا ہے۔