کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْوُضُوءِ صحيح وَعَنْهُ: ((إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلَا يَغْمِسُ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدَهُ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَهَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: وضو کے احکام ومسائل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے: ’’جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ تین مرتبہ دھونے سے پہلے پانی کے برتن میں نہ ڈالے‘ کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں کہاں گردش کرتا رہا ہے۔‘‘ (یعنی کس کس چیز کو چھوتا اور مس کرتا رہا ہے۔) (بخاری و مسلم- یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔)
تشریح :
حدیث میں مذکور لفظ [فِي اْلإِنَائِ] اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ جو شخص شب و روز میں جس وقت نیند سے اٹھے تو اس کے لیے مستحب ہے کہ کسی برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اسے تین مرتبہ دھو لے۔ یہ حکم ہر قسم کے برتن کے لیے ہے‘ البتہ نہر اور بڑا حوض و تالاب اس حکم سے مستثنیٰ ہیں‘ ان میں ہاتھ داخل کرنا جائز ہے۔ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی فتح الباری میں یہی رائے بیان کی ہے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الطهارة، باب كراهة غمس المتوضيء وغيره يده المشكوك...، حديث:278، والبخاري، الوضوء، باب الاستجمار وترًا، حديث:162.
حدیث میں مذکور لفظ [فِي اْلإِنَائِ] اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ جو شخص شب و روز میں جس وقت نیند سے اٹھے تو اس کے لیے مستحب ہے کہ کسی برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اسے تین مرتبہ دھو لے۔ یہ حکم ہر قسم کے برتن کے لیے ہے‘ البتہ نہر اور بڑا حوض و تالاب اس حکم سے مستثنیٰ ہیں‘ ان میں ہاتھ داخل کرنا جائز ہے۔ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی فتح الباری میں یہی رائے بیان کی ہے۔