كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ ضعيف وَعَنْ عَلِيٍّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الصَّلَاةَ وَالْإِمَامُ عَلَى حَالٍ، فَلْيَصْنَعْ كَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ)). رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ بِإِسْنَادٍ ضَعِيفٍ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کے لیے آئے تو امام کو جس حالت میں پائے اسی حالت میں شامل ہو کر وہی کچھ کرے جو امام کرتا ہے ۔‘‘ (اسے ترمذی نے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے ساتھ بعد میں شامل ہونے والا نمازی جس حالت میں امام کو پائے اسی حالت میں شامل ہو جائے۔ امام اگر رکوع میں ہے تو اسے بھی اللہ اکبر کہہ کر رکوع میں چلے جانا چاہیے اور امام کو سجدے کی حالت میں پائے تو اس کو اللہ اکبر کہہ کر سجدے میں چلے جانا چاہیے اور اگر امام بیٹھا ہو تو مسبوق کو بھی اسی حالت میں بیٹھ جانا چاہیے۔ جامع ترمذی کی یہ روایت گو سنداً ضعیف ہے مگر دیگر صحیح احادیث سے اس مسئلے کی تائید ہوتی ہے۔
تخریج :
أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما ذكر في الرجل يدرك الإمام وهو ساجد، حديث:591.* سنده ضعيف من أجل حجاج بن أرطاة، وللحديث شواهد ضعيفة عند أبي داود، الصلاة، حديث:506 وغيره.
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے ساتھ بعد میں شامل ہونے والا نمازی جس حالت میں امام کو پائے اسی حالت میں شامل ہو جائے۔ امام اگر رکوع میں ہے تو اسے بھی اللہ اکبر کہہ کر رکوع میں چلے جانا چاہیے اور امام کو سجدے کی حالت میں پائے تو اس کو اللہ اکبر کہہ کر سجدے میں چلے جانا چاہیے اور اگر امام بیٹھا ہو تو مسبوق کو بھی اسی حالت میں بیٹھ جانا چاہیے۔ جامع ترمذی کی یہ روایت گو سنداً ضعیف ہے مگر دیگر صحیح احادیث سے اس مسئلے کی تائید ہوتی ہے۔