بلوغ المرام - حدیث 338

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ صحيح وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - اسْتَخْلَفَ ابْنَ أُمِّ مَكْتُومٍ، يَؤُمُّ النَّاسَ، وَهُوَ أَعْمَى. رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ. وَنَحْوُهُ لِابْنِ حِبَّانَ: عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.

ترجمہ - حدیث 338

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب بنایا‘ وہ لوگوں کی امامت کراتے تھے حالانکہ وہ نابینا تھے۔ (اس روایت کو احمد اور ابوداود نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے بھی اسی مفہوم کی حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کی ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام کو اپنا نائب مقرر کرنا جائز ہے جو لوگوں کو نماز پڑھائے۔ 2.دوسرا مسئلہ یہ ثابت ہوا کہ نابینے کی امامت درست اور جائز ہے۔ 3. تیسرا یہ بھی معلوم ہوا کہ نابینا دوسروں کی بہ نسبت علم شریعت کا زیادہ عالم ہو سکتا ہے۔ 4. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ افضل کی موجودگی میں دوسرا بھی نائب مقرر کیا جا سکتا ہے۔ 5. یہ نابینے صحابی حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ تھے‘ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عدم موجودگی میں کئی دفعہ اپنا نائب مقرر فرمایا اور غزوۂ تبوک کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو انتظامی امور وغیرہ کے لیے اپنا نائب مقرر فرمایا اور حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں نماز کی امامت کے لیے مقرر فرمایا۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الصلاة، باب أمامة الأعمى، حديث:595، وأحمد:3 /132، وحديث عائشة أخرجه ابن حبان(الإحسان):3 /287. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام کو اپنا نائب مقرر کرنا جائز ہے جو لوگوں کو نماز پڑھائے۔ 2.دوسرا مسئلہ یہ ثابت ہوا کہ نابینے کی امامت درست اور جائز ہے۔ 3. تیسرا یہ بھی معلوم ہوا کہ نابینا دوسروں کی بہ نسبت علم شریعت کا زیادہ عالم ہو سکتا ہے۔ 4. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ افضل کی موجودگی میں دوسرا بھی نائب مقرر کیا جا سکتا ہے۔ 5. یہ نابینے صحابی حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ تھے‘ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عدم موجودگی میں کئی دفعہ اپنا نائب مقرر فرمایا اور غزوۂ تبوک کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو انتظامی امور وغیرہ کے لیے اپنا نائب مقرر فرمایا اور حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں نماز کی امامت کے لیے مقرر فرمایا۔