كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ صحيح وَعَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ [الْجُهَنِيِّ]- رضي الله عنه - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ الصَّلَاةَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَالتِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ. وَلَهُ عَنْ طَلْقٍ ((لَا صَلَاةَ لِمُنْفَرِدٍ خَلْفَ الصَّفِّ)). وَزَادَ الطَّبَرَانِيُّ مِنْ حَدِيثِ وَابِصَةَ: ((أَلَا دَخَلْتَ مَعَهُمْ أَوْ اجْتَرَرْتَ رَجُلًا؟)).
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان
حضرت وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظرایک ایسے آدمی پر پڑی جو صف کے پیچھے تنہا کھڑا نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ (اسے احمد‘ ابوداود اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔ ترمذی نے حسن اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔) اورابن حبان میں طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘ اور طبرانی نے وابصہ کی حدیث میں اتنا اضافہ بھی نقل کیا ہے: ’’تو ان کے ساتھ ہی داخل کیوں نہ ہوا‘ یا پھر تو کسی نمازی کو (پہلی صف میں سے) پیچھے کھینچ لیتا۔‘‘
تشریح :
1. اس مسئلے میں اختلاف ہے کہ صف کے پیچھے منفرد (اکیلے) آدمی کی نماز درست ہے یا نہیں؟ امام احمد رحمہ اللہ اور بعض دیگر اہل علم کے نزدیک صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی۔ دلیل اس کی یہی حدیث ہے کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے آدمی کو دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم فرمایا۔ اور بعض کہتے ہیں کہ ایسے شخص کی نماز ہو جاتی ہے۔ اس آدمی کو تو آپ نے بطور تنبیہ نماز دوبارہ پڑھنے کی تلقین فرمائی تھی۔ 2. اس بارے میں صحیح احادیث سے جو معلوم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ اگلی صف کو مکمل اور پورا کیا جائے، اگر پہلی صف میں جگہ نہ ہو تو پچھلی صف میں اکیلے ہی پڑھ لی جائے کیونکہ درمیان میں سے آدمی کو کھینچ کر اپنے ساتھ ملانے کی صورت میں پہلی صف میں خلا پیدا ہو جائے گا جسے پر کرنے کے لیے نمازیوں کو حرکت کرنا پڑے گی اور ایک کنارے سے آدمی کو کھینچ کر لائے گا تو نماز کی حالت میں اتنا چلنا بہتر معلوم نہیں ہوتا‘ چنانچہ بہتر یہی ہے کہ وہ اکیلا ہی پڑھ لے۔ ائمہ میں سے امام مالک ‘ امام ابوحنیفہ اور امام شافعی رحمہم اللہ کی یہی رائے ہے اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی اسی کو ترجیح دی ہے۔ 3.طبرانی وغیرہ میں جو پہلی صف سے آدمی کھینچنے کا حکم ہے وہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ بہرحال صف کے پیچھے منفرد آدمی کی نماز اس وقت باطل ہو گی کہ جب وہ پہلی صف میں جگہ ہونے کے باوجود تنہا دوسری صف میں نماز پڑھے گا۔ پہلی صف مکمل ہونے اور اس میں جگہ نہ ہونے کی صورت میں تنہا آدمی کی دوسری صف میں نماز درست ہو گی۔ ھذا ماعندي واللّٰہ أعلم بالصواب۔ راوئ حدیث: [حضرت وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ ] معبد میں ’’میم‘‘ کے نیچے کسرہ‘ ’’عین‘‘ ساکن اور ’’با‘‘ پر فتحہ ہے۔ ان کی کنیت ابوقرصافہ ہے۔ انصار کے قبیلہ ٔاسد بن خزیمہ سے تھے۔ قرصافہ میں ’’قاف‘‘ کے نیچے کسرہ اور ’’را‘‘ ساکن ہے۔ ۹ ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نمائندہ کی حیثیت سے حاضر ہوئے۔ کوفہ میں فروکش ہوئے۔ بعد ازاں حیرہ کی طرف چلے گئے۔ ۹۰ ہجری کے قریب رقہ میں وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الرجل يصلي وحده خلف الصف، حديث:682، والترمذي، الصلاة، حديث: 230، وأحمد: 4 /228، وابن حبان (الموارد): 2 /104، 105، حديث: 405 وحديث طلق أخرجه ابن حبان (الموارد): 2 /98، حديث:401، والزيادة في حديث وابصة أخرجها الطبراني في الكبير:22 /145، 146، حديث:394 وسنده ضعيف جدًا، فيه السري بن إسماعيل وهو متروك.
1. اس مسئلے میں اختلاف ہے کہ صف کے پیچھے منفرد (اکیلے) آدمی کی نماز درست ہے یا نہیں؟ امام احمد رحمہ اللہ اور بعض دیگر اہل علم کے نزدیک صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی۔ دلیل اس کی یہی حدیث ہے کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے آدمی کو دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم فرمایا۔ اور بعض کہتے ہیں کہ ایسے شخص کی نماز ہو جاتی ہے۔ اس آدمی کو تو آپ نے بطور تنبیہ نماز دوبارہ پڑھنے کی تلقین فرمائی تھی۔ 2. اس بارے میں صحیح احادیث سے جو معلوم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ اگلی صف کو مکمل اور پورا کیا جائے، اگر پہلی صف میں جگہ نہ ہو تو پچھلی صف میں اکیلے ہی پڑھ لی جائے کیونکہ درمیان میں سے آدمی کو کھینچ کر اپنے ساتھ ملانے کی صورت میں پہلی صف میں خلا پیدا ہو جائے گا جسے پر کرنے کے لیے نمازیوں کو حرکت کرنا پڑے گی اور ایک کنارے سے آدمی کو کھینچ کر لائے گا تو نماز کی حالت میں اتنا چلنا بہتر معلوم نہیں ہوتا‘ چنانچہ بہتر یہی ہے کہ وہ اکیلا ہی پڑھ لے۔ ائمہ میں سے امام مالک ‘ امام ابوحنیفہ اور امام شافعی رحمہم اللہ کی یہی رائے ہے اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی اسی کو ترجیح دی ہے۔ 3.طبرانی وغیرہ میں جو پہلی صف سے آدمی کھینچنے کا حکم ہے وہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ بہرحال صف کے پیچھے منفرد آدمی کی نماز اس وقت باطل ہو گی کہ جب وہ پہلی صف میں جگہ ہونے کے باوجود تنہا دوسری صف میں نماز پڑھے گا۔ پہلی صف مکمل ہونے اور اس میں جگہ نہ ہونے کی صورت میں تنہا آدمی کی دوسری صف میں نماز درست ہو گی۔ ھذا ماعندي واللّٰہ أعلم بالصواب۔ راوئ حدیث: [حضرت وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ ] معبد میں ’’میم‘‘ کے نیچے کسرہ‘ ’’عین‘‘ ساکن اور ’’با‘‘ پر فتحہ ہے۔ ان کی کنیت ابوقرصافہ ہے۔ انصار کے قبیلہ ٔاسد بن خزیمہ سے تھے۔ قرصافہ میں ’’قاف‘‘ کے نیچے کسرہ اور ’’را‘‘ ساکن ہے۔ ۹ ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نمائندہ کی حیثیت سے حاضر ہوئے۔ کوفہ میں فروکش ہوئے۔ بعد ازاں حیرہ کی طرف چلے گئے۔ ۹۰ ہجری کے قریب رقہ میں وفات پائی۔