كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ صحيح وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَقُمْتُ وَيَتِيمٌ خَلْفَهُ، وَأُمُّ سُلَيْمٍ خَلْفَنَا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی تو میں اور ایک یتیم (لڑکا) دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے اور ام سلیم رضی اللہ عنہا ہمارے پیچھے تنہا کھڑی ہوئیں۔ (بخاری و مسلم- الفاظ بخاری کے ہیں۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے بھی ثابت ہوا کہ نفل نماز کی جماعت جائز ہے‘ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت اگر اکیلی ہو تو وہ اکیلی ہی صف میں کھڑی ہوگی‘ مردوں یا بچوں کے ساتھ کھڑی نہیں ہوگی۔ مرد پہلے‘ بعد میں بچے اور آخر میں عورتوں کی صف ہونی چاہیے‘ البتہ ایک آدمی ہو تو بچے کو ساتھ کھڑا کر کے ایک ہی صف بنانی چاہیے۔ 2. خیر و برکت کے حصول کے نقطۂ نظر سے گھر میں کسی نیک شخصیت کی امامت میں نماز نفل پڑھنا جائز ہے۔ 3. ام سلیم رضی اللہ عنہا راویۂ حدیث حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں۔ انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے پیش کیا تھا۔ 4.اس حدیث سے صاف طور پر معلوم ہوا کہ عورت اپنے لخت جگر کے ساتھ بھی نماز ادا کرنے کے لیے ایک صف میں کھڑی نہیں ہو سکتی۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الأذان، باب المرأة وحدها تكون صفًّا، حديث:727، ومسلم، المساجد، باب جواز الجماعة في النافلة، حديث:658.
1. اس حدیث سے بھی ثابت ہوا کہ نفل نماز کی جماعت جائز ہے‘ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت اگر اکیلی ہو تو وہ اکیلی ہی صف میں کھڑی ہوگی‘ مردوں یا بچوں کے ساتھ کھڑی نہیں ہوگی۔ مرد پہلے‘ بعد میں بچے اور آخر میں عورتوں کی صف ہونی چاہیے‘ البتہ ایک آدمی ہو تو بچے کو ساتھ کھڑا کر کے ایک ہی صف بنانی چاہیے۔ 2. خیر و برکت کے حصول کے نقطۂ نظر سے گھر میں کسی نیک شخصیت کی امامت میں نماز نفل پڑھنا جائز ہے۔ 3. ام سلیم رضی اللہ عنہا راویۂ حدیث حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں۔ انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے پیش کیا تھا۔ 4.اس حدیث سے صاف طور پر معلوم ہوا کہ عورت اپنے لخت جگر کے ساتھ بھی نماز ادا کرنے کے لیے ایک صف میں کھڑی نہیں ہو سکتی۔