بلوغ المرام - حدیث 331

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - بِرَأْسِي مِنْ وَرَائِي، فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 331

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی۔ میں آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے میرا سر پکڑا اور مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر جماعت سے نماز پڑھنے والے دو ہی شخص ہوں تو مقتدی کو امام کے دائیں طرف کھڑا ہونا چاہیے اور اگر غلطی و نادانی سے مقتدی بائیں طرف کھڑا ہو جائے تو امام کھینچ کر (یا اشارے سے) اسے اپنے دائیں طرف کر لے۔ اتنے عمل سے نماز فاسد نہیں ہوتی کیونکہ یہ فعل بھی نماز ہی کے لیے کیا گیا ہے‘ نماز سے خارج کسی کام کے لیے نہیں۔ مقتدی کو بھی فوراً تعمیل کر کے بائیں سے دائیں جانب آجانا چاہیے۔ ایسی تبدیلی ٔمکان سے نماز فاسد نہیں ہوتی بشرطیکہ وہ نماز کی اصلاح و درستی کے لیے کی گئی ہو۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جماعت دو افراد سے بھی ہو جاتی ہے ۔ گویا دو کی تعداد جماعت کی تعریف میں آجاتی ہے۔ 3 اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نفل نماز کی جماعت بھی جائز ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأذان، باب إذا قام الرجل عن يسار الإمام، حديث:698، ومسلم، صلاة المسافرين، باب الدعاء في صلاة الليل وقيامه، حديث:763. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر جماعت سے نماز پڑھنے والے دو ہی شخص ہوں تو مقتدی کو امام کے دائیں طرف کھڑا ہونا چاہیے اور اگر غلطی و نادانی سے مقتدی بائیں طرف کھڑا ہو جائے تو امام کھینچ کر (یا اشارے سے) اسے اپنے دائیں طرف کر لے۔ اتنے عمل سے نماز فاسد نہیں ہوتی کیونکہ یہ فعل بھی نماز ہی کے لیے کیا گیا ہے‘ نماز سے خارج کسی کام کے لیے نہیں۔ مقتدی کو بھی فوراً تعمیل کر کے بائیں سے دائیں جانب آجانا چاہیے۔ ایسی تبدیلی ٔمکان سے نماز فاسد نہیں ہوتی بشرطیکہ وہ نماز کی اصلاح و درستی کے لیے کی گئی ہو۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جماعت دو افراد سے بھی ہو جاتی ہے ۔ گویا دو کی تعداد جماعت کی تعریف میں آجاتی ہے۔ 3 اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نفل نماز کی جماعت بھی جائز ہے۔