بلوغ المرام - حدیث 325

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِذَا أَمَّ أَحَدُكُمْ النَّاسَ فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمْ الصَّغِيرَ وَالْكَبِيرَ وَالضَّعِيفَ وَذَا الْحَاجَةِ، فَإِذَا صَلَّى وَحْدَهُ فَلْيُصَلِّ كَيْفَ شَاءَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 325

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی لوگوں کی امامت کرائے تو اسے قراء ت میں تخفیف کرنی چاہیے‘ اس لیے کہ مقتدیوں میں بچے‘ بوڑھے‘ کمزور اور حاجت مند لوگ ہوتے ہیں۔ ہاں‘ جب تنہا نماز پڑھے تو پھر جس طرح چاہے پڑھے۔‘‘ (بخاری ومسلم)
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک آدمی جب فریضہ ٔ امامت ادا کر رہا ہو تو اس وقت نماز میں لمبی قراء ت سے احتیاط کرنی چاہیے‘ اس لیے کہ جماعت میں ہر قسم کے لوگ شریک ہوتے ہیں۔ سب کی ضروریات و حاجات پیش نظر رکھنی چاہییں‘ البتہ جب آدمی اکیلا نماز پڑھتا ہے تو اسے اپنے اشغال‘ ضروریات اور حالات کا اچھی طرح علم ہوتا ہے۔ تو ایسا آدمی فرصت اور قوت کے مطابق جتنی چاہے لمبی قراء ت کرے اسے اختیار ہے‘ مگر بیماری اور ضرورت کے وقت اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا کسی صورت میں بھی درست اور جائز نہیں۔ شریعت نے نفس کا بھی حق رکھا ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأذان، باب إذا صلى لنفسه فليطول ما شاء، حديث:703، واللفظ مركب، ومسلم، الصلاة، باب أمر الأئمة بتخفيف الصلاة في تمام، حديث:467. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک آدمی جب فریضہ ٔ امامت ادا کر رہا ہو تو اس وقت نماز میں لمبی قراء ت سے احتیاط کرنی چاہیے‘ اس لیے کہ جماعت میں ہر قسم کے لوگ شریک ہوتے ہیں۔ سب کی ضروریات و حاجات پیش نظر رکھنی چاہییں‘ البتہ جب آدمی اکیلا نماز پڑھتا ہے تو اسے اپنے اشغال‘ ضروریات اور حالات کا اچھی طرح علم ہوتا ہے۔ تو ایسا آدمی فرصت اور قوت کے مطابق جتنی چاہے لمبی قراء ت کرے اسے اختیار ہے‘ مگر بیماری اور ضرورت کے وقت اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا کسی صورت میں بھی درست اور جائز نہیں۔ شریعت نے نفس کا بھی حق رکھا ہے۔