كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي قِصَّةِ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - بِالنَّاسِ، وَهُوَ مَرِيضٌ - قَالَتْ: فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ جَالِسًا وَأَبُو بَكْرٍ قَائِمًا، يَقْتَدِي أَبُو بَكْرٍ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - وَيَقْتَدِي النَّاسُ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نماز کے ضمن میں ‘جو آپ نے حالت بیماری میں لوگوں کو پڑھائی‘ فرماتی ہیں: آپ تشریف لائے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے۔ پس آپ لوگوں کو بیٹھے بیٹھے نماز پڑھا رہے تھے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کر رہے تھے اور لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی پیروی میں نماز پڑھ رہے تھے۔ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت کے موقع پر نماز پڑھانے کے بارے میں ہے۔ واقعہ کی مختصر صورت یہ تھی کہ آپ بیمار ہوگئے۔ بیماری نے شدت اختیار کی۔ اس اثنا میں آپ ہی کے ارشاد کے بموجب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھانے پر مامور ہوگئے۔ ایک دن آپ کو قدرے افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کے سہارے مسجد میں تشریف لائے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ آپ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے اور نماز پڑھانا شروع کی۔ آپ امام تھے اس لیے بائیں طرف بیٹھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ مقتدی تھے‘ اس لیے دائیں جانب رہے۔ بیماری کی وجہ سے کمزوری زیادہ ہوگئی تھی‘ اس لیے تکبیروں کے لیے آواز بلند نہیں نکلتی تھی۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مکبر کا کام دے رہے تھے اور آپ کی تکبیروں کو بلند آواز سے لوگوں تک پہنچاتے تھے تو وہ ارکان نماز ادا کرتے تھے۔ 2.اس حدیث سے شوافع نے استدلال کیا ہے کہ مقرر اور افضل امام کے آنے پر دوسرے امام کو اپنی جگہ دے دینی چاہیے۔ مگر ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا خاصہ قرار دیا ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الأذان، باب الرجل يأتم با لإمام، حديث:713، ومسلم، الصلاة، باب استخلاف الإمام إذا عرض له عذرٌ....، حديث:418.
1. یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت کے موقع پر نماز پڑھانے کے بارے میں ہے۔ واقعہ کی مختصر صورت یہ تھی کہ آپ بیمار ہوگئے۔ بیماری نے شدت اختیار کی۔ اس اثنا میں آپ ہی کے ارشاد کے بموجب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھانے پر مامور ہوگئے۔ ایک دن آپ کو قدرے افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کے سہارے مسجد میں تشریف لائے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ آپ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے اور نماز پڑھانا شروع کی۔ آپ امام تھے اس لیے بائیں طرف بیٹھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ مقتدی تھے‘ اس لیے دائیں جانب رہے۔ بیماری کی وجہ سے کمزوری زیادہ ہوگئی تھی‘ اس لیے تکبیروں کے لیے آواز بلند نہیں نکلتی تھی۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مکبر کا کام دے رہے تھے اور آپ کی تکبیروں کو بلند آواز سے لوگوں تک پہنچاتے تھے تو وہ ارکان نماز ادا کرتے تھے۔ 2.اس حدیث سے شوافع نے استدلال کیا ہے کہ مقرر اور افضل امام کے آنے پر دوسرے امام کو اپنی جگہ دے دینی چاہیے۔ مگر ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا خاصہ قرار دیا ہے۔