كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ صحيح وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - رَأَى فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا، فَقَالَ: ((تَقَدَّمُوا فَائْتَمُّوا بِي، وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو پیچھے ہٹے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ’’آگے آجاؤ اور میری پیروی کرو اور تمھارے پیچھے والے تمھاری پیروی کریں۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے پہلی بات تو یہ معلوم ہوئی کہ نماز باجماعت میں پہلی صف کا درجہ اور مرتبہ دوسری صفوں سے زیادہ اور افضل ہے‘ اور دوسری بات یہ ہے کہ پہلی صف والوں کو امام کی اقتدا کرنی چاہیے۔ اس ضرورت کے لیے امام کو دیکھنا جائز ہے‘ اور دوسری صف والوں کو پہلی صف کے مقتدیوں کی اسی طرح اقتدا کرنی چاہیے۔ 2.اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو نمازی براہ راست امام کو نہ دیکھ سکتا ہو اور نہ اس کی آواز سن سکتا ہو تو وہ دوسرے مقتدی کی پیروی کرے۔ 3. اس سے اشارتاً یہ بھی مسئلہ نکلتا ہے کہ جس کے پاس براہ راست کسی چیز کا علم نہ ہو تو اسے دوسرے صاحب علم سے معلوم کر لینا چاہیے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الصلاة، باب تسوية الصفوف وإقامتها...، حديث:438.
1. اس حدیث سے پہلی بات تو یہ معلوم ہوئی کہ نماز باجماعت میں پہلی صف کا درجہ اور مرتبہ دوسری صفوں سے زیادہ اور افضل ہے‘ اور دوسری بات یہ ہے کہ پہلی صف والوں کو امام کی اقتدا کرنی چاہیے۔ اس ضرورت کے لیے امام کو دیکھنا جائز ہے‘ اور دوسری صف والوں کو پہلی صف کے مقتدیوں کی اسی طرح اقتدا کرنی چاہیے۔ 2.اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو نمازی براہ راست امام کو نہ دیکھ سکتا ہو اور نہ اس کی آواز سن سکتا ہو تو وہ دوسرے مقتدی کی پیروی کرے۔ 3. اس سے اشارتاً یہ بھی مسئلہ نکلتا ہے کہ جس کے پاس براہ راست کسی چیز کا علم نہ ہو تو اسے دوسرے صاحب علم سے معلوم کر لینا چاہیے۔