بلوغ المرام - حدیث 320

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَلَا تُكَبِّرُوا حَتَّى يُكَبِّرَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَلَا تَرْكَعُوا حَتَّى يَرْكَعَ، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَلَا تَسْجُدُوا حَتَّى يَسْجُدَ، وَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعِينَ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَهَذَا لَفْظُهُ. وَأَصْلُهُ فِي الصَّحِيحَيْنِ.

ترجمہ - حدیث 320

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’امام کو اسی لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے‘ لہٰذا جب وہ اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہے تو تم بھی اَللّٰہُ أَکْبَرُکہو اور تم اَللّٰہُ أَکْبَرُ نہ کہا کرو حتی کہ امام اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہے۔ اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور تم رکوع اس وقت تک نہ کرو جب تک کہ امام رکوع نہ کرے۔ اور جب امام سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اَللّٰھُمَّ! رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُکہو۔ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔ تم سجدہ نہ کرو حتی کہ امام سجدہ کرے۔ اور جب امام کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے۔ یہ الفاظ بھی اسی کے ہیں۔ اور اس کی اصل صحیحین میں ہے۔)
تشریح : اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مقتدیوں کو امام کی پیروی و اتباع کرنی چاہیے۔ کسی چیز میں امام سے آگے نہ بڑھیں۔ تکبیر تحریمہ سے لے کر سلام پھیرنے تک امام کے پیچھے پیچھے رہنے کی کوشش کریں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ جب آپ سجدہ میں سر مبارک رکھ لیتے تو پھر ہم سجدے کے لیے جھکتے تھے۔ (صحیح البخاري‘ الأذان‘ باب متی یسجد من خلف الإمام؟ حدیث:۶۹۰)
تخریج : أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الإمام يصلي من قعود، حديث:603، 604، وأصله في الصحيحين: البخاري، الأذان، حديث:722، ومسلم، الصلاة، حديث:414. اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مقتدیوں کو امام کی پیروی و اتباع کرنی چاہیے۔ کسی چیز میں امام سے آگے نہ بڑھیں۔ تکبیر تحریمہ سے لے کر سلام پھیرنے تک امام کے پیچھے پیچھے رہنے کی کوشش کریں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ جب آپ سجدہ میں سر مبارک رکھ لیتے تو پھر ہم سجدے کے لیے جھکتے تھے۔ (صحیح البخاري‘ الأذان‘ باب متی یسجد من خلف الإمام؟ حدیث:۶۹۰)